منگل کو عالمی ٹیکنالوجی کے شیئرز میں کمی آئی کیونکہ چین کے کم لاگت والے مصنوعی ذہانت کے ماڈل کی آمد سے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ آیا، جو دوسرے دن بھی جاری رہا، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے اے آئی کی بلند قیمتوں اور غالب کمپنیوں کی طاقت پر سوالات اٹھائے۔

اے آئی چپ مارکیٹ میں سرفہرست اینویڈیا کے حصص پیر کے روز 17 فیصد گر گئے جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو سے 593 ارب ڈالر کم ہوگئے، اور یہ کسی بھی کمپنی کا ایک دن میں سب سے بڑا نقصان تھا جب کہ اس وجہ سے امریکی شیئرز بھی گرگئے۔

منگل تک اینویڈیا کے شیئرز فرینکفرٹ میں تقریباً 6 فیصد بڑھ گئے، اور اوریکل کے شیئرز 3.4 فیصد جبکہ اے آئی ڈیٹا اینالیٹکس کمپنی پالنٹیر کے شیئرز 2.97 فیصد بڑھے، تاہم یورپ میں ٹیک شیئرزکمی کا شکار رہے۔

حصص کی قدر میں کمی کا سلسلہ چین کی کمپنی ڈیپ سِیک کے ذریعے جاری کیے گئے مفت اے آئی اسسٹنٹ کی ریلیز کے باعث شروع ہوا جس کے بارے میں اسٹارٹ اپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے اور موجودہ خدمات کی نسبت کم قیمت پر دستیاب ہے۔ اس نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی، حالانکہ اخراجات سے متعلق ڈیپ سِیک کے دعووں پر اب بھی ابہام موجود ہیں۔

اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے اسے ایک ”متاثر کن ماڈل“ قرار دیا جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے اپنی صنعت کیلئے سنگین صورتحال قرار دیا۔

آلٹمین، جو چیٹ جی پی ٹی کے پیچھے موجود اے آئی کمپنی کے سربراہ ہیں، نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم واضح طور پر کہیں بہتر ماڈلز فراہم کریں گے اور ایک نیا حریف آنا واقعی ایک تازہ دم کرنے والی بات ہے۔

ڈیپ سِیک کا اے آئی کی دنیا میں اچانک داخلہ، جو کسی بھی پیشگی خبروں کے بغیر ہوا، نے اس تاثر کو توڑ دیا کہ چین اپنے بڑے امریکی حریفوں سے کئی سال پیچھے تھا۔

سرمایہ کاروں نے دنیا بھر میں ٹیک شیئرز کو بیچنا شروع کر دیا ہے، جس کا اثر ٹوکیو سے لے کر ایمسٹرڈم اور سلیکن ویلی تک محسوس ہو رہا ہے۔

جاپان کی کچھ بڑی ٹیک کمپنیوں پر دوسرے دن بھی دباؤ بڑھا۔ چپ ٹیسٹنگ کے سامان بنانے والی کمپنی ایڈوانٹسٹ، جو اینویڈیا کی سپلائر ہے، کے حصص میں 10 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو منگل تک 9 فیصد تھی جبکہ ٹیک اسٹارٹ اپ سرمایہ کار سافٹ بینک گروپ میں 5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

نیوبرگر برمن کے پورٹ فولیو مینیجر کیئی اوکامورا نے اگست میں عالمی مارکیٹ میں مندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ واضح طور پر پہلے فروخت ہے، بعد میں سوالات پوچھیں، اور ہم نے ماضی میں جاپان میں اس طرح کی پیش رفت دیکھی ہے۔

یورپ میں منگل کے روز ڈچ سیمی کنڈکٹر کمپنی اے ایس ایم ایل کے حصص میں 1 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ شنائیڈر الیکٹرک، اے ایس ایم انٹرنیشنل اور انفینون کے حصص میں 1.2 سے 4.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

امریکہ میں براڈکام میں پیر کو 17.4 فیصد، چیٹ جی پی ٹی کے حامی مائیکروسافٹ میں 2.1 فیصد اور گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ میں 4.2 فیصد کمی واقع ہوئی۔ فلاڈیلفیا سیمی کنڈکٹر انڈیکس میں 9.2 فیصد کی گراوٹ آئی ہے جو مارچ 2020 کے بعد سے سب سے زیادہ کمی ہے۔

حصص کی قدر میں کمی کے اس رحجان نے سرمایہ کاروں کے درمیان زیادہ سرمایہ کاری کی پوزیشنز اور امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے اے آئی کی ترقی پر خرچ کیے گئے اربوں ڈالرز کو نمایاں کر دیا ہے اور یہ بھی دکھایا ہے کہ ان کمپنیوں کے شیئرز بازار کے باقی حصوں کے مقابلے میں کتنے مہنگے ہیں۔

ایل ایس ای جی کے اعداد و شمار کے مطابق پیر کو فروخت سے قبل اینویڈیا کے حصص اس کی آمدنی سے تقریبا 60 گنا زیادہ پر ٹریڈ کررہے تھے۔

باہنسن گروپ کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر ڈیوڈ باہنسن کا کہنا ہے کہ ’پیر کے روز ٹیکنالوجی کے حصص کی فروخت اس قدر پریشان کن ہے جس کی وجہ سے بہت سی مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کی ویلیو ایشن میں غلطی کی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ٹیک شیئرز کا سرمایہ کاروں کے پورٹ فولیو میں زیادہ حصہ اور مارکیٹ انڈیکس میں ان کا زیادہ حصہ ایک بڑا اور کم سمجھا جانے والا خطرہ تھا۔

مصنوعی ذہانت کے بارے میں تشہیر نے ایکویٹیز میں سرمائے کے بڑے بہاؤ کو تقویت دی ہے ، ویلیو ایشن میں اضافہ ہوا ہے اور اسٹاک مارکیٹوں کو ریکارڈ بلندیوں پر پہنچا دیا ہے ، جس کے نتیجے میں نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی کے آغاز کے بعد سے ”میگنیفینٹ سیون“ کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو میں تقریبا 10 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

سرمایہ کاروں نے ان مہنگے ٹیک اسٹاک کو خریدنے کے لئے بڑے پیمانے پر قرض بھی لیا ہے۔ ایم ایف ایس انٹرنیشنل کے پورٹ فولیو مینیجر اور گلوبل انویسٹمنٹ اسٹریٹجسٹ روب المیڈا کے مطابق پیر کے روز ہونے والی فروخت نے ممکنہ طور پر کسی بھی نقصان کو پورا کرنے کے لئے دیگر اثاثوں کی فروخت کو مجبور کیا کیوں کہ مارکیٹ میں کہیں زیادہ الگورتھم ٹریڈنگ ماڈل فعال ہونے کی وجہ سے ان اقدامات میں مزید اضافہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ جب ایسے دن آتے ہیں، تو پردے کے پیچھے وہ چیز جو صورتحال کو مزید بگاڑ سکتی ہے، وہ قرض ہے جو واپس کیا جا رہا ہوتا ہے اور جس کا حساب نہیں رکھا جا رہا ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لہذا آپ ان تمام چیزوں کو یکجا کرتے ہیں، کمپنیاں زیادہ کمائی کرتی ہیں، شاید مصنوعی ذہانت کی سپلائی چین بہت زیادہ بھری ہوئی ہے، ویلیو ایشن واقعی مہنگی ہے، سسٹم میں بہت زیادہ لیورج تیار کیا گیا ہے اور ایک ہی وقت میں بہت سارے روبوٹس فروخت ہو رہے ہیں، اور یہ سب حقیقت کے بعد واضح ہو جاتا ہے۔

ایپل اور مائیکروسافٹ سمیت متعدد بڑی ٹیک کمپنیاں اس ہفتے آمدنی کی اطلاع دیں گی اور ایگزیکٹوز سرمائے کے اخراجات کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کے خواہاں ہوں گے۔

Comments

200 حروف