دسمبر 2024 سے متعلق بجلی کی پیداوار کے اعداد و شمار سامنے آ چکے ہیں اور اگرچہ اس میں سالانہ بنیادوں پر مسلسل تیسرے ماہ معمولی اضافہ ہوا ہے تاہم مجموعی منظرنامے میں یہ اعداد و شمار زیادہ متاثر کن نہیں۔ ایک اہم منظرنامہ یہ بھی ہے ہ دسمبر 2017 کے مقابلے میں دسمبر 2024 میں بجلی کی پیداوار زیادہ دیکھی گئی۔ مجموعی طور پر مالی سال 2005 کے پہلے نصف کے دوران گرڈ کی پیداوار 64.4 ارب یونٹ رہی جو مالی سال 19 کے بعد سب سے کم ہے اور مالی سال 22 کے عروج سے 11 فیصد کم ہے۔ کیلنڈر ایئر کی بنیاد پر 2024کی پیداوار 120.8 بلین یونٹس ہے جو مالی سال 2018 کے برابر ہے۔

12 ماہ کی رولنگ اوسط کے مطابق 10 بلین یونٹس سالانہ بنیادوں پر 4 فیصد کم ہیں اور مئی 2022 میں 11.6 بلین یونٹس کے عروج سے 13 فیصد کم ہیں۔ ستمبر 2018 وہ پہلا مہینہ تھا جس میں 12 ماہ کی رولنگ اوسط پاور نے 10 ارب یونٹس کی حد عبور کی تھی اور دسمبر 2024 کے اعداد و شمار اس سے کم ہیں۔ یاد رکھیں کہ سال کے پہلے نصف کے چھ میں سے پانچ مہینوں میں ملک بھر میں اوسط درجہ حرارت میں کافی اضافہ ہوا جو مجموعی منظرنامے کو مزید سنگین بناتا ہے۔

 ۔
۔

دو ماہ بعد جس میں بجلی کی اصل پیداوار نے متوقع پیدوار کو پیچھے چھوڑ دیا دسمبر 2024 میں پیداوار ایک بار پھر کم رہی۔ سب سے بڑا فرق نیوکلیئر پیداوار میں آیا جو پن بجلی کی پیدوار میں اسی طرح کے اضافے سے سامنے آیا۔ موسم سرما کے مہینوں میں آر ایل این جی پر مبنی پیداوار ایندھن کا اہم ذریعہ بنی رہتی ہے کیونکہ حکام ریاستی سطح پر معاہدوں کی ذمہ داریوں کی وجہ سے آر ایل این جی کی آمد کا انتظام جاری رکھتے ہیں ، جس سے اکثر زیادہ موثر اور کم مہنگے ایندھن کے ذرائع کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔

 ۔
۔

مسلسل چھٹے مہینے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کو منفی زون میں رکھنے کی کوشش کی گئی اور ایسا ہی اقدام متوقع تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے نصف کے لئے ریفرنس فیول چارجز سالانہ بنیادوں پر 48 فیصد زیادہ ہیں جو جولائی 2024 میں بنیادی ٹیرف پر نظر ثانی کے ساتھ نافذ العمل ہوا تھا۔ اس کے باوجود بہت کم وقتی ایڈجسٹمنٹ اور کم ماہانہ ایڈجسٹمنٹ نے بجلی کے بلوں میں کچھ راحت فراہم کی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اسٹیٹ بینک بیشتر مواقعوں پر اسے غلط سمجھتا ہے اور دراصل جو ریلیف ملتا ہے، اس سے کہیں زیادہ ریلیف رپورٹ کر دیتا ہے۔

 ۔
۔

جیسا کہ توقع کی گئی تھی، سردیوں کے لیے فراہم کردہ ترغیبی پیکیج اور 25 فیصد اضافی کھپت جو کہ اضافی قیمت پر رکھی گئی تھی، گھریلو کھپت پر زیادہ اثر نہیں ڈال سکا، کیونکہ اس کے استعمال کے مواقع محدود ہیں۔ عارضی اعداد و شمار کے مطابق، دسمبر 2024 میں اس کا مجموعی اثر 45 ملین یونٹس اضافی رہا، جسے کم از کم پہلے مہینے کے لیے ناکامی قرار دیا جا سکتا ہے۔ چونکہ کیپٹیو پاور کھپت کے لیے قدرتی گیس کی قیمت اب RLNG کے قریب آ چکی ہے اور آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت کیپٹیو جنریشن کو مرحلہ وار ختم کرنے کی پالیسی ابھی بھی برقرار ہے، اس لیے اصولی طور پر گرڈ کی پیداوار کو اس کے نتائج سے فائدہ پہنچنا چاہیے۔

سولر انرجی میں اضافے کے حوالے سے پالیسی محاذ پر زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی، خاص طور پر نیٹ میٹرنگ صارفین کے متعلق، جو کہ کم مانگ میں اضافے کی ایک وجہ بھی ہے۔ ڈسکوز کا تجارتی بنیادوں پر لوڈ شیڈنگ جاری رکھنے میں تمام ضوابط کو نظر انداز کرنا اضافی نقصانات کا سبب بنتا ہے۔

Comments

200 حروف