پاکستان

سینیٹ نے بھی پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی

  • یہ بل اب قانون بننے کے لیے صدر کی منظوری کا منتظر ہے
شائع January 28, 2025

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں ترامیم کی منظوری دے دی۔

وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے پیکا ترمیمی بل وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

اب یہ بل قانون بننے کے لیے صدر کی منظوری کا منتظر ہے۔

قومی اسمبلی میں اکثریتی ووٹ سے منظور ہونے کے بعد پیکا ترمیمی بل 2025 اگلے دن سینیٹ میں پیش کیا گیا جسے سینیٹ کے چیئرمین نے قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

پیر کو سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کردہ الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری دی۔

حکومت نے قومی اسمبلی میں الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 پیش کیا جس کے تحت سوشل میڈیا پر غلط اور جعلی معلومات فراہم کرنے پر تین سال قید یا 20 لاکھ روپے جرمانے یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

بل کے مطابق سوشل پروٹیکشن اور ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جعلی اور جھوٹی معلومات سے متاثر ہو، وہ اتھارٹی سے ایسی معلومات کو ہٹانے یا اس تک رسائی کو بلاک کرنے کے لیے درخواست کرسکتا ہے اور اتھارٹی ایسی درخواست موصول ہونے پر فوراً، مگر چوبیس گھنٹوں کے اندر، ضروری اقدامات کرے گی، جن میں ایسی معلومات کو ہٹانے یا رسائی کو بلاک کرنے کا حکم بھی شامل ہو سکتا ہے۔“

دریں اثنا پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ سینیٹ نے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2025 میں ظالمانہ ترامیم اپنائیں، جن کا مقصد ملک میں آزاد میڈیا، سوشل میڈیا اور آزادیِ اظہار کو دبانا ہے۔

پی ایف یو جے کا کہنا ہے کہ اس سے قبل حکومت اور منتخب نمائندوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ ترامیم کی منظوری سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں لیکن ان کی درخواستوں کو نظر انداز کردیا گیا۔

پریس ریلیز میں پیکا کی ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے تمام یونین آف جرنلسٹس (یو جے) پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آج سہ پہر 3 بجے اپنے متعلقہ پریس کلبوں میں سخت احتجاج کریں۔

Comments

200 حروف