باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ حکومت بلوچستان نے کے الیکٹرک کے بلوچستان کے لئے 150 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی جلد منظوری کے لئے وفاقی حکومت سے تعاون کی درخواست کی ہے۔

صوبائی حکومت کے مطابق نیپرا نے فروری اور مارچ 2024 میں قابل تجدید توانائی کے پانچ منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ کے الیکٹرک نے ان منصوبوں کے لیے بولی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا جو سندھ اور بلوچستان میں مجموعی طور پر 640 میگاواٹ بجلی پیدا کرتے ہیں۔

ان میں 150 میگاواٹ کے فلیگ شپ ونڈر اور بیلا سولر منصوبے شامل ہیں، جو 2020 سے جاری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان منصوبوں کو 3 فروری 2023 کو نیپرا کی جانب سے منظور شدہ انڈیکیٹو جنریشن کیپسٹی توسیعی منصوبہ (آئی جی سی ای پی) 2022 اور کے الیکٹرک کے پاور ایکوزیشن پروگرام (پی اے پی) میں شامل کیا گیا تھا جسے نیپرا نے 17 مئی 2024 کو منظور کیا تھا۔

صوبائی حکومت 150 میگاواٹ کے ونڈر اور بیلا سولر منصوبوں کو بلوچستان کے لیے انتہائی اہم سمجھتی ہے۔ توقع ہے کہ وہ صوبے کی بڑھتی ہوئی بجلی کی طلب کو پورا کریں گے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے، صنعتی مدد اور زرعی ترقی سمیت اہم فوائد فراہم کریں گے۔

صوبائی حکومت نے پاور ڈویژن اور نیپرا سے درخواست کی ہے کہ وہ منظوری کے عمل میں تیزی لائیں، خاص طور پر 150 میگاواٹ کے ونڈر اور بیلا سولر منصوبوں کے لیے بولی/ نیلامی کی تشخیص کی رپورٹس کے حوالے سے کام تیز کرئینگے۔

چیف سیکرٹری بلوچستان کو لکھے گئے خط میں کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ 640 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کے جاری منصوبوں کے لیے اوپن مسابقتی بولی کے ذریعے بولی لگانے کا عمل کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے۔ نیلامی کی جانچ پڑتال کی رپورٹ منظوری کے لیے نیپرا کو جمع کرا دی گئی ہے جس کا ابھی انتظار ہے۔

کے الیکٹرک کے مطابق نیپرا نے فروری اور مارچ 2024 میں ان منصوبوں کی درخواست برائے تجویز (آر ایف پی) کی منظوری دی تھی۔ اس کے بعد کے الیکٹرک نے سندھ اور بلوچستان میں کل 640 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لئے بولی کا عمل مکمل کیا، جن میں 150 میگاواٹ ونڈر اور بیلا سولر منصوبے شامل ہیں۔ یہ منصوبے نیپرا کی جانب سے منظور شدہ اشارتی پیداواری صلاحیت توسیعی منصوبہ (آئی جی سی ای پی) 2022 اور کے الیکٹرک کے پاور ایکوزیشن پروگرام (پی اے پی) کا حصہ ہیں، جسے نیپرا اتھارٹی نے 17 مئی 2024 کو منظور کیا تھا۔

کے الیکٹرک اس بات پر زور دیتا ہے کہ ان منصوبوں کا مقصد نہ صرف خطے کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہوئے صنعتی اور زرعی ترقی میں بھی مدد کرنا ہے۔ مزید برآں، یہ منصوبے پاکستان میں پہلے شمسی اور ہوا پر مبنی توانائی کے منصوبے ہوں گے جو مسابقتی بولی کے عمل کے تحت خریدے جائیں گے، جس میں وصول شدہ بولیاں قابل تجدید توانائی کے لئے سب سے کم ٹیرف کی نمائندگی کرتی ہیں۔ یہ کامیابی پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جس سے مسابقتی توانائی مارکیٹ کو فروغ مل رہا ہے۔

“یہ کامیابی توانائی کی استطاعت کو یقینی بنانے کے لئے کے الیکٹرک کے اسٹریٹجک عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان منصوبوں کے نتیجے میں توانائی کی سالانہ 13 ارب روپے کی بچت ہوگی اور سالانہ 8کروڑ 70لاکھ ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہوگی کیونکہ درآمدی ایندھن کی ضرورت اس کے مطابق کم ہوگی۔

کے الیکٹرک نے 150 میگاواٹ کے ونڈر اور بیلا سولر منصوبوں کے لیے زمین کی الاٹمنٹ سمیت اس عمل کے دوران حکومت بلوچستان کی جانب سے فراہم کی جانے والی معاونت کو سراہا۔ تاہم، ان فوائد کے باوجود، ان منصوبوں پر نیپرا کا فیصلہ ابھی بھی آئی جی سی ای پی 2024 کے اندر آپٹیمائزیشن جیسی وجوہات کی وجہ سے زیر التوا ہے، جسے فی الحال حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

نیپرا کی بروقت منظوری اور ان منصوبوں کو آئی جی سی ای پی میں شامل کرنا انتہائی اہم ہے کیونکہ بولی دہندگان نے صرف آٹھ ماہ کی میعاد کے ساتھ مقررہ وقت میں کوٹیشن اور بڈ بانڈز جمع کرائے ہیں۔ کے الیکٹرک نے اپنے خط میں وضاحت کی کہ کسی بھی طرح کی تاخیر منصوبوں کی متوقع کمرشل آپریشن کی تاریخوں (سی او ڈیز) کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

اس سلسلے میں کے الیکٹرک نے صوبائی حکومت اور متعلقہ حکام سے نیپرا اور پاور ڈویژن کی جانب سے قابل تجدید توانائی کے ان منصوبوں کی منظوری کے لیے تعاون کی درخواست کی ہے۔ ان منصوبوں کی کامیاب منظوری اور عملدرآمد سے نہ صرف کے الیکٹرک کے صارفین بلکہ بلوچستان کے عوام اور پوری قوم کو فائدہ ہوگا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف