مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے حکومت کا پی ایس ڈی پی پر نظر ثانی کا فیصلہ
- آئین پاکستان کے آرٹیکل 160 کے مطابق مردم شماری کے تازہ ترین اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈز کا جامع تکنیکی، قانونی اور آئینی جائزہ لینے کا بھی فیصلہ۔
وفاقی حکومت کے باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے مبینہ طور پر 25-2024 کے لئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد مقامی حکومتوں، ضلعی / تحصیل انتظامیہ کو بااختیار بنانا اور کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) فنڈز کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانا ہے۔
یہ فیصلہ حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 160 کے مطابق مردم شماری کے تازہ ترین اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈز کا جامع تکنیکی، قانونی اور آئینی جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اور صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام کی بھی منظوری دی گئی جس فیصلے کو گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری سمیت تمام صوبوں کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ نیشنل کاؤنٹر وائلنٹ ایکسٹریمزم ایکٹ کے نفاذ پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ”نیشنل ایکسپلوسیو کنٹرول اتھارٹی“ کے قیام پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ اسے وفاقی شعبہ بنایا جا سکے، جس کے لئے پارلیمنٹ سے موثر قانون سازی کی منظوری دی جائے گی۔
اجلاس کے دیگر اہم فیصلوں میں وفاقی اور صوبائی سطح پر عملدرآمد کمیٹیوں کا قیام، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی تشکیل اور نئے ضم شدہ اضلاع (بلوچستان ماڈل کی پیروی کرتے ہوئے) میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) کے ہائی پروفائل افسران کی تعیناتی شامل ہے۔
حکومت نے پولیس اور انسداد دہشت گردی کے محکموں (سی ٹی ڈیز) کی صلاحیتوں کو تکنیکی اپ گریڈ، تربیت، سینئر پولیس افسران کی تعیناتی اور مدت ملازمت کے استحکام کو یقینی بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
پولیس اور سول انتظامیہ کو سیاست سے پاک کرنے کو بھی ترجیح دینے کا فیصلہ ہوا ۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ غیر قانونی سپیکٹرم سرگرمیوں، جرائم اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کے ایکو سسٹم کو ختم کرنے اور بڑے شہروں کے مضافات میں غیر قانونی بستیوں اور سرگرمیوں کو نشانہ بنانے کے لئے بڑے پیمانے پر تجاوزات کے خلاف مہم شروع کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔
مزید برآں حکومت نے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) جیسے اداروں پر وفاقی دائرہ اختیار میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام بڑے شہری مراکز میں ”سیو سٹی“ قائم کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ ذرائع نے اشارہ دیا کہ حکومت تشدد کےذمہ داروں، سوشل میڈیا کے غلط استعمال کرنے والوں اور ریاست مخالف انتشار پسندوں کو سزا دینے کے لئے سخت قوانین نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ مدارس (دینی مدارس) کو رجسٹر کرنے اور مدارس اور مساجد میں اصلاحات نافذ کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔
آخر میں دہشت گردی کو وفاقی موضوع بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نیکٹا (نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی) سی ٹی ڈی کو ”فیڈرل سی ٹی فورس“ کا حصہ بنا کر اپنے دائرہ اختیار میں لائے گا۔ اس فیصلے پر خیبر پختونخوا (کے پی) کے علاوہ تمام صوبوں نے اتفاق کیا تھا، جس پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
کے پی کے وزیراعلیٰ نے کے پی آئی جی کے تحت وفاقی سی ٹی فورس کے قیام کی حمایت کی۔ وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ کے پی کے خدشات دور کریں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ وفاقی سی ٹی فورس وفاقی کنٹرول میں رہے گی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments