بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کی جانب سے دو طالبان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کے خلاف اتوار کے روز وسطی افغانستان میں طالبان کے تقریبا 200 حامیوں نے ریلی نکالی۔
یہ ریلی آئی سی سی کی جانب سے جمعرات کو اس اعلان کے بعد نکالی گئی کہ چیف پراسیکیوٹر کریم خان طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری طلب کر رہے ہیں۔
طالبان حکومت نے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین اور لڑکیوں پر متعدد پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جنہیں اقوام متحدہ نے ’صنفی امتیاز‘ قرار دیا ہے۔
غزنی شہر میں مظاہرین نے کریم خان کے اس اقدام کی مذمت کی اور ’امریکہ مردہ باد‘ اور ’امارت اسلامیہ زندہ باد‘ جیسے نعرے لگائے۔
غزنی کے رہائشی نور الحق عمر نے کہا کہ ہم یہاں مغرب کو یہ دکھانے کے لیے جمع ہوئے ہیں کہ ان کا فیصلہ ظالمانہ ہے اور افغانوں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے اخوندزادہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اسے کبھی قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ افغان قوم اپنے امیر کے لئے اپنی جان قربان کرے گی۔
صوبہ غزنی کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ حمید اللہ نثار نے ریلی میں شہریوں کے ساتھ شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی نے امارت اسلامیہ کی قیادت کے خلاف جو کچھ کہا ہے ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں۔
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے حکمرانوں کے حامیوں کے علاوہ دیگر مظاہروں کیخلاف اقدامات عام ہوگئے ہیں۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے جمعے کے روز کریم خان کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی درخواست وں کو سیاست زدہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں نے آئی سی سی کے اس اقدام کی تعریف کی ہے۔
Comments