دنیا

اردن اور مصر کو غزہ سے مزید فلسطینی مہاجرین کو قبول کرنا چاہیے، ٹرمپ

  • نومنتخب امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یہ عارضی یا طویل مدتی تجویز ہو سکتی ہے۔
شائع January 26, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اردن اور مصر کو غزہ سے مزید فلسطینی مہاجرین کو قبول کرنا چاہیے، جہاں اسرائیل کے فوجی حملے سے سنگین انسانی صورتحال پیدا ہوئی ہے اور ہزاروں افراد شہید ہوئے ہیں۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ عارضی یا طویل مدتی تجویز ہے، ٹرمپ نے کہا: ’یہ دونوں ہو سکتا ہے۔

واشنگٹن نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت کرتا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور امدادی اداروں نے کئی ماہ سے غزہ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اسرائیلی حملے نے تقریبا پوری آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور بھوک کے بحران کو جنم دیا ہے۔

امریکہ کو بھی اسرائیل کی حمایت کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن اس نے اپنے اتحادی کی حمایت برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ میں حماس، لبنان میں حزب اللہ اور یمن میں حوثیوں جیسے ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کے خلاف دفاع میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔

“میں نے ان سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ مزید کام کریں کیونکہ میں اس وقت پورے غزہ کی پٹی کو دیکھ رہا ہوں اور یہ ایک گڑبڑ ہے، یہ ایک حقیقی گڑبڑ ہے. 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے والے ٹرمپ نے ہفتے کے روز اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ اپنی فون کال کے بارے میں کہا، “میں چاہتا ہوں کہ وہ لوگوں کو لے لیں۔

ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ”میں چاہتا ہوں کہ مصر مزید فلسطینیوں کو قبول کرے،“ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اتوار کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بات کریں گے۔

”آپ ایک ڈیڑھ ملین لوگوں کی بات کر رہے ہیں، اور ہم بس پوری جگہ کو صاف کر دیتے ہیں،“ ٹرمپ نے کہا۔ اسرائیل-غزہ جنگ کے آغاز سے پہلے فلسطینی علاقے کی آبادی تقریباً 2.3 ملین تھی۔

غزہ ایک ’ملبے کا ڈھیر‘ ہے

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک تبادہ شدہ جگہ ہے، تقریبا ہر چیز کو مسمار کر دیا گیا ہے اور وہاں لوگ مر رہے ہیں، اس لیے میں کچھ عرب ممالک کے ساتھ مل کر کسی دوسری جگہ پر مکانات تعمیر کرنا چاہوں گا جہاں وہ امن سے رہ سکیں۔‘

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دہائیوں پرانے تنازع میں تازہ ترین خونریزی 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا جس میں تقریبا 1200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے فوجی حملے میں 47 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں اور ان پر نسل کشی اور جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن کی اسرائیل تردید کرتا ہے۔

ایک ہفتہ قبل جنگ بندی کا اطلاق ہوا تھا جس کے نتیجے میں حماس کے زیر حراست کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔

Comments

200 حروف