ای سی سی نے گھریلو صارفین کیلئے گیس ٹیرف میں اضافہ مسترد کردیا، کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے قیمتیں بڑھا دیں
- کیپٹو پاور پلانٹس کیلئے گیس ٹیرف 3 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے غیر محفوظ گھریلو صارفین کے لیے مقامی گیس ٹیرف میں 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی تجویز مسترد کردی۔ تاہم ای سی سی نے کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس ٹیرف 3 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کا اطلاق یکم فروری 2025 سے ہوگا۔
پٹرولیم ڈویژن نے گھریلو صارفین کی کیٹیگریز (نان پروٹیکٹڈ) میں نظر ثانی کی تجویز دی۔ مجوزہ ٹیرف میں ترمیم کے ساتھ دونوں گیس کمپنیوں کو جون 2025 کے آخر تک 18 ارب روپے کے ریونیو سرپلس کا تخمینہ لگانے کی توقع ہے، یہ فرض کرتے ہوئے کہ کیپٹو پاور پلانٹس کام جاری رکھیں گے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) آرڈیننس 2002 کے تحت وفاقی حکومت کو 26 جنوری 2025 تک یا اس سے قبل صارفین کی گیس کی قیمتوں کے تعین کے 40 دن کے اندر اوگرا کو کیٹیگری کے لحاظ سے نظر ثانی کا مشورہ دینا ہوتا ہے تاکہ نظر ثانی شدہ ٹیرف کا اطلاق فروری 2025 سے ہو۔ مزید برآں اوگرا آرڈیننس 2002 کی ترمیم شدہ شق 8 (3) (مارچ 2022 میں قانون سازی کے ذریعے ترمیم شدہ) وفاقی حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیتی ہے کہ صارفین کی گیس کی فروخت کی قیمتیں اوگرا کی جانب سے مقرر کردہ محصولات کی ضروریات سے کم نہ ہوں۔
اوگرا نے 17 دسمبر 2024 کو ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی دونوں کے لئے مالی سال 25-2024 کے لئے نظر ثانی شدہ تخمینہ محصولات کی ضروریات (آر ای آر آر) کا تعین جاری کیا تھا۔ مذکورہ تخمینے کے مطابق ایس این جی پی ایل کو 578 ارب روپے اور ایس ایس جی سی کو مالی سال 25-2024 کے بقیہ حصے میں فروخت کے لیے 369 ارب روپے کی آمدنی کی ضرورت ہے۔ مالی سال 25-2024 کے لئے دونوں گیس کمپنیوں کی مجموعی محصولات کی ضروریات 947 ارب روپے ہیں۔ اوگرا نے مالی سال 25-2024ء کے اپنے تخمینے میں حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں کوئی ترمیم نہ کرنے یا ناکافی ہونے کی وجہ سے دونوں گیس کمپنیوں کے گزشتہ سالوں کے ریونیو شارٹ فال کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں گیس کمپنیوں کو مجموعی طور پر 99 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دی ہے۔ گیس کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا تخمینہ اس بنیاد پر لگایا گیا ہے کہ کیپٹو پاور پلانٹس جون 2025 تک کام کرتے رہیں گے۔ اگر آئی ایم ایف کے سٹرکچرل بینچ مارک کے مطابق 31 جنوری 2025 تک کیپٹو پاور پلانٹس کو اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ (ایس بی اے) کے تحت بند کر دیا جاتا ہے تو بھی دونوں گیس کمپنیوں کو دستیاب ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے وہ آمدنی میں خالص مثبت رہ سکتے ہیں۔
گیس نیٹ ورک سے کیپٹو پاور پلانٹس کو مرحلہ وار ختم کرنے کے علاوہ آئی ایم ایف کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ کیپٹو پاور پلانٹس کے موجودہ ٹیرف کو آہستہ آہستہ روپے کی قدر میں آر ایل این جی کے مساوی لایا جائے گا۔اگرچہ قدرتی گیس کی قیمتوں میں سالانہ دو بار اضافہ کیا جاتا ہے جبکہ آر ایل این جی کی قیمت ماہانہ بنیادوں پر کی جاتی ہے، اس کے مطابق گزشتہ چھ ماہ (جولائی تا دسمبر 2024) میں اوسطا آر ایل این جی ٹیرف کو روپے کے مساوی قرار دیا گیا۔ یعنی 3500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو منظور کیا جاتا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک، چیئرمین اوگرا، چیئرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ ڈویژنز کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ای سی سی نے تفصیلی غور و خوض کے بعد مالی سال 25-2024 کے دوران گیس سیکٹر کے لیے مطلوبہ آمدنی کو یقینی بنانے کے لیے کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس ٹیرف 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3 ہزار 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا تاہم گھریلو صارفین کو اضافی بوجھ سے بچانے کے لیے ٹیرف میں اضافے پر اتفاق نہیں کیا گیا۔ تاہم ای سی سی نے پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ کیپٹو پاور پلانٹس پر گرڈ ٹرانزیشن لیوی کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کریں تاکہ توانائی کے شعبے کی استعداد کار میں اضافہ کیا جا سکے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments