ملتان میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز ویسٹ انڈیز نے پاکستان پر 9 رنز کی برتری حاصل کرلی جبکہ کھیل کے پہلے روز اسپنرز کو غلبہ حاصل رہا۔ نعمان علی نے میزبان ٹیم کی جانب سے ہیٹ ٹرک کی۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے پہلی اننگز میں 163 رنز کے جواب میں گرین شرٹس 154 رنز پر پولین لوٹ گئے جبکہ جومیل واریکن نے 43 اور گداکیش موتی نے 49 رنز دے کر 3، 3 وکٹیں حاصل کیں۔

بائیں ہاتھ کے بلے باز نعمان نے 41 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں اور اس دوران وہ ٹیسٹ ہیٹ ٹرک کرنے والے پہلے پاکستانی اسپنر بھی بن گئے، ٹاس کے بعد پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کرنے والی مہمان ٹیم کھانے کے وقفے تک 41.1 اوورز میں آؤٹ ہوگئی۔

تاہم مہمان ٹیم نے بھی اسپنرز کی مدد سے بھرپور جوابی حملے کیے، کھیل کے پہلے روز مجموعی طور پر اسپنرز کے سامنے 16 بیٹرز آؤٹ ہوئے اور کسی ٹیسٹ کے پہلے روز یہ اسپنرز کے ہاتھوں گرنے والی وکٹوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

اس سے پہلے یہ ریکارڈ 1907 میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان لیڈز میں 14 وکٹوں کا تھا۔

پاکستان کی جانب سے صرف محمد رضوان (49) اور سعود شکیل (32) نے اعتماد کے ساتھ بیٹنگ کی، اور پانچویں وکٹ کے لیے 68 رنز کی شراکت داری کی اور اس وقت مجموعی اسکور 4 وکٹوں پر 119 رنز تھا جس کے بعد آخری چھ وکٹیں صرف 35 رنز کا اضافہ کرسکی اور پوری ٹیم 154 پر آؤٹ ہوگئی۔

فاسٹ بولر کیمر روچ نے اوپنرز محمد ہریرہ (9) اور شان مسعود (15) کو آؤٹ کیا جبکہ موتی نے بابر اعظم (ایک) اور کامران غلام (16) کو واپس بھیج کر پاکستان کو 51 رنز پر چوتھا نقصان پہنچایا۔

چائے کے بعد کے سیشن میں روچ نے عمدگی سے شکیل کا کیچ لیا، انہوں نے کمر میں کھنچاؤ محسوس کیا تاہم کیچ نہیں چھوڑا، رضوان اسٹمپ ہوئے اور دونوں وکٹیں واریکن کے حصے میں آئیں۔

بائیں ہاتھ کے اسپنرز پر انحصار

موتی نے سلمان آغا کو 9 رنز پر آؤٹ کیا جبکہ آخری کھلاڑی کاشف علی صفر پر رن آؤٹ ہوئے۔

اس سے قبل اننگز میں ویسٹ انڈیز کے 7 بیٹرز صرف 38 رنز پر آؤٹ ہوگئے تھے، ساجد خان نے 64 رنز کے عوض 2 شکار کیے۔

مہمان ٹیم کیلئے صورتحال اس سے بھی بدتر ہو سکتی تھی اگر کیریئر کی بہترین 55 رنز کی اننگز کھیلنے والے موتی نے آخری وکٹ کے لیے 68 رنز کا قیمتی اضافہ نہ کیا ہوتا، واریکن نے دو چھکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 36 رنز بنائے۔

موتی نے روچ (25) کے ساتھ نویں وکٹ کے لئے 41 رنز جوڑ کر کھانے کے وقفے میں تاخیر کرائی تاہم نعمان نے آخری دو وکٹیں حاصل کیں اور ایک اننگز میں آٹھویں بار پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستان نے اسی طرح کی اسپنرز پر انحصار کی حکمت عملی کا استعمال کیا جس کی بدولت اسے پہلے ٹیسٹ میں 127 رنز سے فتح حاصل ہوئی۔

کپتان نے ابتدا میں پہلی بالنگ تبدیل کی اور نعمان علی کو لائے جنہوں نے ویسٹ انڈیز کے کپتان کریگ بریتھویٹ کو 9 رنز پر آؤٹ کر دیا۔ ان کے آؤٹ ہونے سے 32 پر ویسٹ انڈیز کے 2 کھلاڑی آؤٹ ہوگئے تاہم صرف 6 رنز کے مجموعی اضافے سے کالی آندھی کی مزید 6 وکٹیں گرگئیں۔

نعمان نے جسٹن گریوز کو ایک رنز پر آؤٹ کیا، اس کے بعد ٹیون املچ اور کیون سنکلیئر کو مسلسل دو گیندوں پر آؤٹ کرتے ہوئے ہیٹ ٹرک حاصل کرنے والے پانچویں پاکستانی بولر بن گئے۔

پاکستان کی جانب سے سابق فاسٹ بالر وسیم اکرم (1999 میں سری لنکا کے خلاف دو ہیٹ ٹرک)، عبدالرزاق (2000 میں سری لنکا کے خلاف)، محمد سمیع (2002 میں سری لنکا کے خلاف) اور نسیم شاہ (2020 میں بنگلہ دیش کے خلاف) نے یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔

آف اسپنر ساجد نے ڈیبیو کرنے والے عامر جانگو اور علیک اتھانازے کو آؤٹ کیا جبکہ ابرار احمد نے 21 رنز بنانے کیویم ہاڈج کو 21 رنز پر آؤٹ کیا۔۔

ڈیبیو کرنے والے فاسٹ بولر کاشف نے اپنے پہلے ہی اوور میں مکائل لوئس کو چار رنز پر آؤٹ کیا۔

Comments

200 حروف