قومی اسمبلی سے منظوری کے ایک دن بعد، متنازعہ پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2025 پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں پہنچ گیا اور اپوزیشن اراکین اور صحافیوں کے شدید احتجاج کے درمیان اسے متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا۔

15 منٹ سے بھی کم وقت تک ایوان کا اجلاس اس وقت شروع ہوا جب وزیر قانون اعظم تارڑ نے وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے بل پیش کیا۔

پیکا (ترمیمی) بل 2025 کو عوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ مبینہ طور پر یہ آزادی اظہار رائے کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے، خاص طور پر سوشل میڈیا کو زیادہ پابندیوں کا نشانہ بناتے ہوئے۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کے بل پیش کرنے کی اجازت دیتے ہی اپوزیشن ارکان نے احتجاج شروع کردیا۔ بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ صحافیوں نے سینیٹ پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

حکومت اس بل کو ایوان سے منظور کرانے کے لیے تیار تھی لیکن ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے احتجاج کے دوران بل کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا اور ہدایت کی کہ کمیٹی 3 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔

بل کے تحت کسی بھی شخص کو جو آن لائن جھوٹی معلومات پھیلانے میں ملوث پایا جائے، 3 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

بل کے سیکشن 26 اے کے مطابق جو شخص جان بوجھ کر یا کسی بھی انفارمیشن سسٹم کے ذریعے عوامی طور پر کوئی ایسی معلومات پھیلاتا، دکھاتا یا منتقل کرتا ہے جسے وہ جانتا ہو یا اسے یہ یقین ہو یا اسے یہ یقین کرنے کا جواز ہو کہ یہ جھوٹی یا جعلی ہے اور عوام یا معاشرے میں خوف، ہلچل یا بدامنی پیدا کرنے کا امکان رکھتی ہو، اسے تین سال تک قید، دو ملین روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

مجوزہ قانون میں سوشل پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی، سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی اور سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل جیسے اداروں کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔

بل کے مطابق اتھارٹی کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو آن لائن مواد ہٹانے یا بلاک کرنے کے لیے ہدایات جاری کرے، اگر ایسا آن لائن مواد ہے:

اے: پاکستان کے نظریے کے خلاف ہے۔

بی: عوام کو قانون کی خلاف ورزی کرنے، قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی ترغیب دیتا ہے، جس کا مقصد عوام، افراد، گروہوں، برادریوں، سرکاری عہدیداروں اور اداروں کو مجبور کرنا، ڈرانا دھمکانا یا دہشت زدہ کرنا ہے۔

سی: سرکاری یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کیلئے عوام یا عوام کے ایک طبقے کو اکسانا

ڈی: عوام یا عوام کے ایک طبقے کو مجبور کرنا یا ڈرانا اور اس طرح انہیں ان کی قانونی تجارت کرنے سے روکنا اور شہری زندگی میں خلل ڈالنا۔

ای: مذہبی، فرقہ وارانہ یا نسلی بنیادوں پر نفرت کو بھڑکانا تاکہ تشدد کو ہوا ملے یا اندرونی خلفشار پیدا ہو۔

ایف: کسی بھی قابل اطلاق قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فحاشی یا عریانی پر مشتمل ہو۔

جی: جسے جھوٹا یا جعلی ہونے کا علم ہو یا ایسی معقول وجوہات ہوں کہ اسے شک سے بالاتر جعلی یا جھوٹا سمجھا جا سکے۔

ایچ: کسی بھی شخص کے خلاف الزامات پر مشتمل ہو، بشمول عدلیہ کے ارکان، فوج، پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کے اراکین کے۔

آئی: ریاست یا اس کے اداروں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد کی دیگر شکلوں کو فروغ دینا اور حوصلہ افزائی کرنا۔

اس دوران تین دیگر بل ایوان میں پیش کیے گئے اور انہیں متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا۔

اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2024 ایوان میں پیش کیا گیا۔ سینیٹ کا اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف