حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اسپیکر چیمبر میں پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لینے کے لیے بلائے گئے اجلاس کے پہلے مرحلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، علیم خان، سالک حسین، سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثناء اللہ، ڈاکٹر فاروق ستار، اعجاز الحق اور خالد مگسی نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کمیٹی کو اپوزیشن کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے ہر نکتے پر بریفنگ دی۔

عرفان صدیقی نے یہ بھی ذکر کیا کہ کمیٹی میں نمائندگی کرنے والی تمام سات جماعتوں نے ایک جامع بحث میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ لیگل کمیٹی نے پی ٹی آئی کی دستاویز پڑھ لی ہے لیکن ابھی تک کوئی رائے قائم نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی بدھ کو ایک اور اجلاس میں بحث جاری رکھے گی۔

عرفان صدیقی نے یقین دلایا کہ سات ورکنگ دنوں کے بعد مذاکرات کا چوتھا دور منصوبہ بندی کے مطابق ہوگا۔

پی ٹی آئی کا موقف

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے خبردار کیا تھا کہ اگر 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے 7 دن کے اندر جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دیا گیا تو وہ مذاکرات کے اگلے دور کی جانب نہیں بڑھیں گے۔

پیر کو اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے پارٹی کے موقف کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کی خواہاں ہے لیکن جوڈیشل کمیشن کی تشکیل ایک اہم شرط ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پر پیش رفت کے بغیر مزید بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کامیاب مذاکرات کا مطلب کامیاب پاکستان ہے اور اس عمل میں صبر و تحمل اور باہمی افہام و تفہیم کی ضرورت ہے۔

Comments

200 حروف