پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں حکمران اتحاد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 9 مئی 2023 اور 28 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے دو الگ الگ عدالتی کمیشن تشکیل دینے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اپنے موقف پر قائم رہنے کا اعلان کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے باوثوق ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اپنی اپنی جماعتوں کی قیادت سے بات چیت کے بعد مذاکراتی کمیٹی نے دو الگ الگ کمیشنوں کی تشکیل کو مسترد کردیا ہے جو مطالبہ پی ٹی آئی نے گزشتہ ہفتے مذاکرات کے تیسرے دور کے دوران پیش کیاتھا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا کیونکہ 9 مئی کے فسادات میں ملوث پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف مقدمات پہلے ہی آخری مراحل میں ہیں اور کچھ ملزمان کو پہلے ہی سزا سنائی جا چکی ہے جس سے اضافی انکوائریاں بے معنی ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر 9 مئی اور 28 نومبر کے دونوں واقعات کی تحقیقات کے لیے کوئی عدالتی کمیشن تشکیل نہیں دیا جا سکتا جو پہلے ہی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ان دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ قیدیوں کو صرف سیاسی انتقام کی وجہ سے جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی نے مطالبات کی ایک تفصیلی فہرست پیش کی تھی، خاص طور پر کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت دو الگ الگ کمیشن بنانے پر زور دیا گیا تھا۔
پہلا کمیشن 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کرے گا اور ان کی حراست کے حالات کا جائزہ لے گا۔
دوسرے مرحلے میں فوجی تنصیبات پر حملوں، یادگاروں کی بے حرمتی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے سمیت تشدد کی تحقیقات کی جانی تھیں۔
جاری مذاکرات کا مستقبل خطرے میں ہے کیونکہ دنیا دیکھ رہی ہے اور سوچ رہی ہے کہ جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور ان کی پارٹی کا مستقبل کیا ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جاری مذاکرات میں پیش رفت کا جو امید افزا امکان تھا وہ اب ایک خواب دکھائی دیتا ہے۔
اس حوالے سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی سے موبائل فون پر متعدد کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments