ٹیکنالوجی کی ترقی جنوب ایشیا میں کاروبار کے طریقوں کو بدل رہی ہے اور پاکستان، بھارت، افغانستان اور بنگلہ دیش جیسے ہمسایہ ممالک کے درمیان تعاون کے ذریعے ترقی کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔ یہ تعاون آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے سامان اور خدمات کی خرید و فروخت کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک ادائیگی کے طریقوں کے ذریعے سرحد پار تجارت کے تعلقات کو مضبوط کر رہا ہے۔

ای کامرس کی صنعت نے تقریباً پچھلے دس سالوں میں جنوب ایشیا میں ترقی دیکھی ہے۔ حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ای کامرس کی مارکیٹ 2026 تک 200 بلین ڈالر سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے جس کی وجہ انٹرنیٹ تک رسائی اور اسمارٹ فونز کا بڑھتا ہوا استعمال ہے، ساتھ ہی صارفین کی بڑھتی ہوئی آگاہی بھی ہے۔ خاص طور پر پاکستان میں، داراز، فوڈ پانڈا اور اویل ایکس جیسے پلیٹ فارمز نے توسیع کی ہے اور مختلف قسم کی اشیاء اور خدمات پیش کر رہی ہیں۔

اگرچہ یہ صورت حال برسوں سے جاری ہے، افغانستان میں مقامی کاروبار اب ڈیجیٹل پلیٹ فارمز جیسے باز اور ایزی پے کے ابھرنے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جو پورے خطے میں مارکیٹس سے رابطے قائم کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔ اسی طرح، بھارت میں قائم بڑے ای کامرس ادارے جیسے فلپ کارٹ اور ایمازون اپنی پہنچ بڑھا کر سرحدی تجارت کے مواقع سے استفادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آن لائن شاپنگ ویب سائٹس پاکستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانے میں بڑی مدد فراہم کر رہی ہیں۔ یہ پلیٹ فارمز تاجروں کے لیے ایسے ذرائع فراہم کر رہے ہیں جس سے وہ پاکستان میں قندھاری انار اور ہراتی زعفران جیسی اشیاء بیچ سکتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی عام رکاوٹوں جیسے زیادہ ٹیکس اور پیچیدہ دستاویزی کارروائی سے بچ سکتے ہیں۔ پاکستان نے حالیہ دنوں میں آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے افغانستان اور بنگلہ دیش کو روزمرہ کی اشیاء جیسے ٹیکسٹائل اور طبی آلات بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔

کاروباری آپریشنز کی اس ڈیجیٹلائزیشن نے سپلائی چین کو زیادہ موثر بنا دیا ہے ، لین دین سے متعلق اخراجات میں کمی کی ہے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لئے نئی مارکیٹیں کھول دی ہیں۔

جنوبی ایشیا میں آن لائن شاپنگ کی توسیع کا ایک اہم عنصر پاکستان میں ایزی پیسہ اور جاز کیش اور بھارت میں پے ٹی ایم جیسے پے منٹ پلیٹ فارمز کا ابھرنا ہے۔ افغان موبائل بینکنگ سروسز نے افراد کے مالی لین دین میں مشغول ہونے کے طریقے کو تبدیل کر دیا ہے۔

ان پلیٹ فارمز نے شمولیت کی حوصلہ افزائی اور آسان بین الاقوامی لین دین کی سہولت فراہم کرکے معیشت میں بینک اکاؤنٹس کے بغیر لاکھوں افراد کو شامل کرنے میں مدد کی ہے۔ مثال کے طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے متعارف کرایا گیا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) بین الاقوامی ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی اور سرحد پار تجارتی سرگرمیوں کی حمایت کی آفادیت ظاہر کرتے ہیں۔

جنوبی ایشیا میں ڈیجیٹل معیشت کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ دیہی علاقوں میں کم معیار کے بنیادی ڈھانچے اور محدود انٹرنیٹ تک رسائی کے ساتھ مانیٹرنگ جیسے عوامل ترقی کی راہ میں اہم رکاوٹیں ہیں۔ اس کی ایک مثال تاجروں کو درپیش مشکلات ہیں جو بینکاری کی پابندیوں اور انٹرنیٹ کی کم سہولیات کی وجہ سے ادائیگی کے پلیٹ فارم استعمال کرنے کی کوشش کرتے وقت رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہیں۔

مزید برآں پاکستان اور بھارت جیسے ممالک کے درمیان سیاسی کشمکش نے سرحد پار آن لائن ای کامرس رابطوں کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ ان معاملات کو حل کرنے کے لئے علاقائی اتحاد کی حوصلہ افزائی کے لئے تمام فریقوں کی طرف سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

حکومتوں کو چاہئے کہ وہ جنوبی ایشیا میں ای کامرس کے ممکنہ فوائد کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لئے پالیسیوں پر نظر ثانی کو ترجیح دیں۔ لاجسٹک فریم ورک اور فائبر آپٹک نیٹ ورکس جیسی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو اپنانے کے فرق کو پر کرنے کے لئے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اہم ہے۔ کسٹم پروٹوکول قائم کرنا اور ٹیرف کو کم کرنا سرحدوں کے پار تجارتی عمل کو آسان بنانے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔ نجی شعبوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ شراکت داری ڈیجیٹل ٹولز اور پلیٹ فارمز کے استعمال کو تیز کر سکتی ہے۔ ہنرمندی میں اضافے کیلئے تربیتی پروگراموں کا انعقاد دیہی کاروباری افراد کو ای کامرس کے مواقع تک رسائی حاصل کرنے اور ترقی کو آگے بڑھانے کی ترغیب دیتا ہے۔

ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور آن لائن شاپنگ ٹولز کو اپنانے سے جنوبی ایشیا کو پاکستان اور ہمسایہ ممالک کے درمیان پرانی رکاوٹوں کو توڑ کر تجارت میں ایک کھلاڑی بننے میں مدد مل سکتی ہے جس سے ای کامرس کی ترقی میں حائل چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کے ساتھ ساتھ بہت سے افراد کو خوشحالی کے نئے امکانات فراہم ہوسکتے ہیں۔

خطہ انقلاب کے دہانے پر ہے۔ اقدامات کرنے کا اہم وقت ہمارے سامنے ہے۔ حکمت عملی پر عمل درآمد اور دانشمندانہ طریقے سے وسائل مختص کرکے جنوبی ایشیا اپنے شہریوں کے خوشحال مستقبل کی راہ ہموار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

Comments

200 حروف