وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے مراکشی کشتی حادثے پر حکومت کے ردعمل کو مربوط بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ پر زور دیا کہ وہ پاکستانی متاثرین کو موثر اور بروقت مدد فراہم کریں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتے کے روز ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں دنیا کے دیگر ممالک میں مقیم افغان شہریوں کی دوبارہ آبادکاری پر توجہ مرکوز کی گئی۔

اجلاس کے دوران مراکش کے ساحل کے قریب کشتی کے المناک حادثے کی تفصیلات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے۔ اجلاس میں وزارت خارجہ اور داخلہ کے سیکرٹریز کے علاوہ دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔

تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز کا کہنا ہے کہ مغربی افریقہ سے اسپین کے جزائر کینری جانے کی کوشش میں 50 تارکین وطن ڈوب کرجان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں زیادہ تر پاکستانی ہیں۔

مراکشی حکام نے 2 جنوری کو موریطانیہ سے 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن کو لے کر روانہ ہونے والی کشتی ، جو بعد ازاں ڈوب گئی، میں سے 36 افراد کو زندہ بچا لیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کردیا گیا ہے اور نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ نے متعلقہ حکومتی اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مراکش کے دارالحکومت رباط میں ہمارے سفارت خانے نے ہمیں اطلاع دی ہے کہ موریطانیہ سے 80 مسافروں کو لے جانے والی ایک کشتی مراکش کی بندرگاہ دخلہ کے قریب الٹ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں سمیت کئی زندہ بچ جانے والوں کو دخلہ کے قریب ایک کیمپ میں رکھا گیا ہے۔ رباط میں ہمارا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ مزید برآں پاکستانی شہریوں کو سہولت فراہم کرنے اور ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے سفارت خانے کی ایک ٹیم کو دخلہ روانہ کر دیا گیا ہے۔

Comments

200 حروف