دنیا

اسرائیلی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی، اطلاق اتوار سے ہوگا

اسرائیلی کابینہ نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس کے ساتھ معاہدے کی منظوری دے دی ۔ اسرائیلی وزیر...
شائع 18 جنوری 2025 02:30pm

اسرائیلی کابینہ نے غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس کے ساتھ معاہدے کی منظوری دے دی ۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ اسرائیلی کابینہ نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے کی توثیق کردی۔

6 گھنٹے کے طویل اجلاس کے بعد صہیونی حکومت نے اس معاہدے کی توثیق کی ہے جس کے تحت فلسطینی علاقے میں اسرائیل کے 15 ماہ سے جاری حملے کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔

نیتن یاہو کے دفتر نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ حکومت نے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے یہ فریم ورک اتوار سے نافذ ہوگا۔

غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ میں طبی عملے کا کہنا ہے کہ ہفتہ کی صبح اسرائیلی فضائی حملے میں خان یونس کے مغربی علاقے مواصی میں ایک خیمے میں پانچ افراد شہید ہوگئے۔

معاہدے کے اعلان کے بعد سے اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 119 ہوگئی ہے۔

اسرائیلی کابینہ کی منظوری کے بعد، امریکی مذاکرات کار بریٹ میک گَرک نے کہا کہ منصوبہ مقررہ شیڈول کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے توقع ظاہر کی ہے کہ جنگ بندی اتوار کی صبح شروع ہوگی اور تین خواتین یرغمالیوں کو دوپہر تک ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔

میک گرک نے سی این این پر وائٹ ہاؤس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “ہم نے اس معاہدے کی ہر ایک تفصیل کو لاک کر دیا ہے۔ ہم بہت پُراعتماد ہیں… یہ اتوار کو عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔

معاہدے کے تحت 3 مراحل پر مشتمل جنگ بندی کا آغاز ابتدائی 6 ہفتوں کے مرحلے سے ہوگا جس میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کا تبادلہ اسرائیل کی جانب سے حراست میں لیے گئے قیدیوں کے بدلے سے کیا جائے گا۔

اس مرحلے میں 98 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 33 کو رہا کیا جانا ہے جن میں خواتین، بچے اور 50 سال سے زائد عمر کے مرد شامل تھے۔ اسرائیل پہلے مرحلے کے اختتام تک اسرائیلی جیلوں میں قید 19 سال سے کم عمر تمام فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔ اسرائیل کی وزارت انصاف نے جمعہ کو 95 فلسطینی قیدیوں کے ناموں کا اعلان کیا ہے جنہیں اتوار کو حوالے کیا جائے گا۔ اتوار کو یرغمالیوں کی رہائی کے بعد میک گرک نے کہا کہ معاہدے میں مزید چار خواتین یرغمالیوں کو سات دن بعد رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے بعد ہر سات دن بعد مزید تین یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

سخت گیر جنگ بندی کے مخالف

معاہدے کی اسرائیلی کابینہ کے بعض سخت گیر اراکین کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی اور میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کے 24 وزراء نے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ آٹھ نے اس کی مخالفت کی۔

مخالفین کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا معاہدہ حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی علامت ہے۔ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے دھمکی دی کہ اگر اس کی منظوری دی گئی تو وہ استعفیٰ دے دیں گے اور دیگر وزراء پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف ووٹ دیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کو نہیں گرائیں گے۔

ان کے ساتھی وزیر خزانہ بیزلل اسموٹریچ نے بھی دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت جنگ بندی کے پہلے چھ ہفتوں کے بعد حماس کو شکست دینے کے لیے دوبارہ جنگ میں نہیں جاتی تو وہ حکومت سے استعفیٰ دے دیں گے

جمعرات کو آخری لمحے میں ہونے والی تاخیر کے بعد، جس کا الزام اسرائیل نے حماس پر لگایا، جمعہ کو اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی، جو ضروری دو منظوریوں میں سے پہلی منظوری تھی۔

مقامی حکام کے مطابق اسرائیلی افواج اور حماس کے درمیان جنگ نے غزہ کے زیادہ تر شہری علاقوں کو تباہ کر دیا ہے، 46,000 سے زیادہ افراد شہید ہو چکے ہیں اور جنگ سے پہلے کی 2.3 ملین آبادی میں سے زیادہ تر کو بے گھر کر دیا ہے۔ اگر یہ جنگ بندی کامیاب ہو جاتی ہے تو اس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں بھی کمی آسکتی ہے، جہاں غزہ کی جنگ ایران اور اس کے آلہ کاروں یعنی لبنان کی حزب اللہ، یمن کے حوثیوں اور عراق کے ساتھ مقبوضہ مغربی کنارے میں مسلح گروہوں تک پھیل گئی۔

غزہ کے شہریوں کو بھوک، زکام اور بیماری کی وجہ سے بحران کا سامنا ہے۔ جنگ بندی کے معاہدے میں امداد میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور بین الاقوامی تنظیموں نے غزہ کی سرحدوں پر امدادی ٹرک لگا رکھے ہیں تاکہ کھانا، ایندھن، ادویات اور دیگر ضروری سامان پہنچایا جاسکے۔

فلسطینی امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے کہا کہ ان کے پاس امدادی سامان سے بھرے چار ہزار ٹرک ہیں جن میں سے آدھے خوراک ہیں جو ساحلی پٹی میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔

Comments

200 حروف