افغان ٹرانزٹ ٹریڈ: ای سی سی نے ڈی اے پی درآمدات کیلئے انشورنس گارنٹی کی منظوری دے دی
- اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فنانس ڈویژن کو مالی سال 2025ء کے لئے پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کی خالص تنخواہوں کی مد میں 935.78 ملین روپے کی متوقع ادائیگی کی منظوری دے دی
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے جمعہ کو افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) کے تحت ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کی درآمد کے لیے 7 اکتوبر 2023 کو عائد کی گئی بینک گارنٹی کو انشورنس گارنٹی سے تبدیل کرنے کی منظوری دے دی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں وزارت بحری امور کی جانب سے گوادر پورٹ کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت کے لیے بینک گارنٹی واپس لینے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔
ای سی سی نے اے پی ٹی ٹی اے کے تحت ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کی درآمد کے لیے 7 اکتوبر 2023 کو عائد کی گئی بینک گارنٹی کو انشورنس گارنٹی کے ساتھ تبدیل کرنے کی منظوری دی۔
بزنس ریکارڈر نے جمعرات کے روز خبر دی ہے کہ حکومت پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ معاہدے کے تحت ٹرانزٹ ٹریڈ کو آسان بنانے کے لئے بینک گارنٹی سسٹم کو انشورنس گارنٹی سے تبدیل کر سکتی ہے، خاص کر گوادر پورٹ سے گزرنے والے سامان کے لئے۔
اے پی ٹی ٹی اے پر 2010 میں دستخط کیے گئے تھے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان سامان کی نقل و حرکت کو آسان بنایا جاسکے۔ وزارت تجارت نے گوادر پورٹ پر افغان بلک کارگو گندم، چینی اور کھاد کی درآمد کی اجازت دی ہے، جس کے بعد بانڈڈ، انشورنس اور ٹریکنگ ڈیوائسز سے لیس سیل ایبل ٹرکوں کا استعمال کرتے ہوئے درآمدی سامان افغانستان منتقل کیا جائے گا۔
کارگو ہینڈلنگ خصوصی اقدامات کا حصہ تھی ، جس میں انشورنس گارنٹی متعارف کروانا بھی شامل تھا۔ افغان ٹرانزٹ سامان کے لیے انشورنس گارنٹی کسٹمز قوانین 2021 (قانون 471، شق 11) کے تحت متعارف کرائی گئی تھی ۔ بعد ازاں 7 اکتوبر 2023 کو اس کی جگہ ایس آر او نمبر2023/(1)1402 نے لے لی ہے۔
وزارت میری ٹائم افیئرز نے ای سی سی کو ارسال کی گئی سمری میں کہا ہے کہ افغانستان کی ٹرانزٹ ٹریڈ میں بینک گارنٹی کی ضرورت کا منفی اثر پڑا، خاص طور پر گندم، چینی اور کھاد جیسے بلک کارگو پر، جس کے نتیجے میں سرمایہ کار اور کاروبار میں آسانیاں متاثر ہوئیں۔ نتیجتا گوادر میں سرمایہ کاروں نے پورٹ آپریٹر اور گوادر پورٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر بار بار بینک گارنٹی کی شرط واپس لینے کی درخواست کی ہے اور اس کے بجائے تجارتی کارروائیوں کو آسان بنانے کے لیے انشورنس گارنٹی کے استعمال کی تجویز دی ہے۔
پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کی تنخواہیں
دریں اثناء ای سی سی نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے ملازمین کو مالی سال 25-2024 (تخمینہ) کے لئے تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز پر بھی غور کیا۔
کمیٹی نے فنانس ڈویژن کو مالی سال 25-2024 کے لیے 93 کروڑ 57 لاکھ 80 ہزار روپے کی متوقع خالص تنخواہ کی ادائیگی کی منظوری دینے کا اختیار دیا جو پی ایس ایم کی تنخواہوں کے مطالبے کے مطابق ماہانہ تقسیم کی جائے گی۔ یہ فنڈز پہلے ہی منظور شدہ 3.5 ارب روپے کے بجٹ میں سے فراہم کیے جائیں گے۔
سالانہ ری بیسنگ کے تعین کی ٹائم لائن میں ترمیم
ای سی سی نے پاور ڈویژن کی جانب سے سالانہ ری بیسنگ ڈیٹیم میں نظر ثانی کی تجویز پر بھی غور کیا اور اس کی منظوری دی۔
نیپرا کو قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک میں ترمیم کرتے ہوئے سالانہ ٹیرف کے تعین کے عمل کی ٹائم لائن پر نظر ثانی کے لیے پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔
ای سی سی نے ہدایت کی کہ ریگولیٹری کارروائی مکمل ہونے کے بعد یکم جنوری 2025 سے ہر سال ری بیسنگ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ پاور ڈویژن کو پالیسی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کے لیے نیپرا سے رابطہ کرنے کا اختیار دیا گیا۔
دریں اثنا وزارت تجارت نے تیار شدہ فلیٹ اسٹیل مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں توسیع کے لئے ایک تجویز پیش کی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹیرف پالیسی بورڈ کی سفارشات کے مطابق 26 دسمبر 2024 کو ہونے والے اپنے 61 ویں اجلاس میں متعلقہ آئرن اور اسٹیل فلیٹ مصنوعات پر ڈیوٹیز میں 31 مارچ 2025 تک توسیع کی منظوری دی۔
تاہم ای سی سی نے اس بات پر زور دیا کہ کسٹمز ایکٹ 1968 کے سیکشن 18 کی ذیلی شق 3 کے تحت وفاقی حکومت کے اختیارات میں مزید توسیع پر غور نہیں کیا جائے گا۔
ای او بی آئی آڈٹ میں تاخیر
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کی جانب سے مالی سال 25-2024 کے لیے بجٹ تجاویز اور ملازمین کے اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوٹ (ای او بی آئی) کے حوالے سے مالی سال 24-2023 کے نظر ثانی شدہ تخمینوں کی تجویز پر بھی غور کیا۔
ای سی سی نے ای او بی آئی اور ایم او پی ایچ آر ڈی کی جانب سے تجاویز پیش کرنے میں تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ مالی سال 25-2024 کے بجٹ تجاویز کو غیر ارادی طور پر منظور کیا گیا تھا لیکن مالی سال 24-2023 کے نظر ثانی شدہ تخمینوں کی منظوری نہیں دی گئی۔
ای سی سی نے ای او بی آئی آڈٹ میں تاخیر پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا، آخری آڈٹ 2019 میں کیا گیا تھا۔ متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تاخیر کی مکمل تحقیقات کریں اور ایک ہفتے کے اندر ای سی سی کو اپ ڈیٹ پیش کریں۔
Comments