اسپین جانے کی کوشش میں کم از کم 44 پاکستانی تارکین وطن کی ہلاکت کا خدشہ
- مراکشی حکام نے 2 جنوری کو موریطانیہ سے 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی سے 36 افراد کو بچا لیا
تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز کا کہنا ہے کہ مغربی افریقہ سے ہسپانوی جزائر کینری جانے کی کوشش میں 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوگئے ہیں جن میں بیشتر پاکستانی شہری ہیں۔
گروپ کے مطابق مراکشی حکام نے 2 جنوری کو موریطانیہ سے 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن کو لے کر روانہ ہونے والی کشتی سے 36 افراد کو بچا لیا ہے۔
واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو کا کہنا ہے کہ جن 44 افراد کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ڈوب کر ہلاک ہوئے ان کا تعلق پاکستان سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کراسنگ پر 13 دن تک تکلیف گزاری اور انہیں بچانے کے لیے کوئی نہیں آیا۔
اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس سے جب پوچھا گیا کہ این جی اوز کی طرف سے گمشدہ کشتی کے بارے میں کیا اطلاعات موصول ہوئیں تو انہوں نے کہا کہ انہیں 10 جنوری کو ایک کشتی کے بارے میں اطلاع ملی تھی جو موریطانیہ کے نوآکچوٹ سے روانہ ہوئی تھی اور مشکلات کا سامنا کر رہی تھی تاہم انہوں نے یہ تصدیق نہیں کی کہ آیا یہ وہی کشتی تھی۔
میری ٹائم سروس کا کہنا ہے کہ انہوں نے فضائی تلاش کی کوشش کی لیکن کوئی کامیابی نہیں ملی اور قریبی جہازوں کو خبردار کیا۔
واکنگ بارڈرز کا کہنا ہے کہ اس نے چھ روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتہ ہونے والی کشتی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ایمرجنسی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم الارم فون نے بھی کہا ہے کہ اس نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو خبردار کیا تھا کہ ایک کشتی مشکلات کا شکار ہے۔
واکنگ بارڈرز کے مطابق 2024 میں ریکارڈ 10,457 تارکین وطن یا یومیہ 30 افراد اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر مغربی افریقی ممالک جیسے موریطانیہ اور سینیگال سے کینری جزائر تک بحر اوقیانوس کے راستے کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ہلاک ہوئے۔
کینری جزیرے کے علاقائی رہنما فرنینڈو کلویجو نے ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے تازہ ترین حادثے کے متاثرین کے لیے اپنے دکھ کا اظہار کیا اور اسپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ مزید سانحات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ بحر اوقیانوس افریقہ کا قبرستان نہیں رہ سکتا، وہ اس انسانی المیے کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
پاکستان نے کرائسز مینجمنٹ یونٹ فعال کر دیا
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دفتر خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کردیا گیا ہے اور نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ نے متعلقہ حکومتی اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بیان کے مطابق مراکش کے دارالحکومت رباط میں ہمارے سفارت خانے نے ہمیں اطلاع دی ہے کہ موریطانیہ سے 80 مسافروں کو لے جانے والی ایک کشتی مراکش کی بندرگاہ دخلہ کے قریب الٹ گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانیوں سمیت کئی زندہ بچ جانے والوں کو دخلہ کے قریب ایک کیمپ میں رکھا گیا ہے۔ رباط میں ہمارا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ مزید برآں پاکستانی شہریوں کو سہولت فراہم کرنے اور ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے سفارت خانے کی ایک ٹیم کو دخلہ روانہ کر دیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ، اسلام آباد کے سی ایم یو سے رابطے کی تفصیلات
24/7 کرائسس رسپانس سینٹر
ٹیلی فون: 9207887-051
E-mail: [email protected]
رباط میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطے کی تفصیلات
محترمہ رابعہ قصوری (قائم مقام سفیر): 652352689+212 واٹس ایپ
محترم نعمان علی، قونصلر اسسٹنٹ: 2204672 310 + 92 (واٹس ایپ)
Comments