پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کو فروخت کا دباؤ برقرار رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 650 سے زائد پوائنٹس کی کمی سے ایک لاکھ 14 ہزار کی سطح سے نیچے بند ہوا۔

مارکیٹ کا آغاز مثبت انداز میں ہوا جس کی بدولت بینچ مارک انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 114,884.63 پوائنٹس تک جا پہنچا تاہم جلد ہی فروخت کا دباؤ شروع ہوگیا جس سے کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 113,630.45 پوائنٹس تک گرگیا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 658.96 پوائنٹس یا 0.58 فیصد کی کمی سے 113,836.74 پوائنٹس پر بند ہوا۔

آٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینکوں، فرٹیلائزر، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔ انڈیکس کے ہیوی اسٹاکس پی آر ایل، پی ایس او، ایس ایس جی سی، ایس این جی پی ایل، او جی ڈی سی، پی پی ایل، اینگرو، ایم ای بی ایل اور یو بی ایل منفی زون میں رہے۔

مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار مقامی سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز نے ایک نوٹ میں کہا کہ کچھ لوگوں کو تشویش ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔

بدھ کے روز پی ایس ایکس میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا اور مسلسل تین مثبت سیشنز کے بعد منفی زون میں بند ہونے سے قبل انڈیکس اتار چڑھاؤ کا شکار رہا کیوں کہ سرمایہ کاروں نے دستیاب منافع حاصل کرنے کو ترجیح دی تھی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس 308.46 پوائنٹس یا 0.27 فیصد کی کمی سے 114495.71 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

عالمی سطح پر ایشیائی حصص نے جمعرات کو وال اسٹریٹ میں تیزی دیکھی اور ڈالر کی قدر میں کمی آئی کیونکہ امریکہ میں بنیادی افراط زر میں کمی نے فیڈرل ریزرو کی جانب سے ممکنہ شرح سود میں کمی کے امکانات کو برقرار رکھا جبکہ ین نے شرح سود میں اضافے کی توقعات پر ایک ماہ کی بلند ترین سطح کو چھو لیا۔

جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس میں 1.4 فیصد اضافہ ہوا۔

چین کے بلیو چپ حصص میں 0.67 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا۔

سرمایہ کاروں کی توجہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر مرکوز ہے کیونکہ وہ پیر کے روز وائٹ ہاؤس واپس پہنچ رہے ہیں جبکہ نئی انتظامیہ کی جانب سے محصولات کے بتدریج نفاذ کی حالیہ میڈیا رپورٹس نے کچھ خدشات کو کم کیا ہے۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور 9 پیسے گرنے کے بعد روپیہ 278 روپے 86 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم بدھ کے روز 659.43 ملین سے کم ہو کر 469.44 ملین رہ گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 39.64 ارب روپے سے گھٹ کر 24.98 ارب روپے رہ گئی۔

ورلڈ کال ٹیلی کام 103.7 ملین حصص کے ساتھ سب سے سرفہرست رہی۔ اس کے بعد سنرجیکو پی کے 37.11 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور دیوان موٹرز 19.33 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

جمعرات کو 464 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 137 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 268 میں کمی جبکہ 59 میں استحکام رہا۔

 ۔
۔

Comments

200 حروف