دنیا

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری غزہ تنازع کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا، حکام

  • معاہدے میں 6 ہفتوں کی ابتدائی جنگ بندی کا مرحلہ اور یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے، حکام
شائع January 15, 2025

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ تنازع کے خاتمے کے لیے جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دینے والے ایک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ جاری غزہ تنازع ، جس میں 15 ماہ کے دوران ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے اور مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑکائی ہے، کے خاتمے کے لیے مذاکرات کاروں نے بدھ کے روز ایک معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔

مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دینے والے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس معاہدے میں چھ ہفتوں کی ابتدائی جنگ بندی کے مرحلے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے اور اس میں غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور اسرائیل کی جانب سے حراست میں لیے گئے فلسطینی قیدیوں کے بدلے حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔

یہ معاہدہ امریکہ کی حمایت سے مصر اور قطر کی ثالثی میں کئی ماہ سے جاری مذاکرات کے بعد طے پایا ہے اور یہ معاہدہ 20 جنوری کو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل ہوا ہے۔

غزہ کے غالب فلسطینی گروپ حماس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے وفد نے جنگ بندی کے معاہدے اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ثالثوں کو اپنی منظوری دے دی ہے۔

ایک فلسطینی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حماس نے قطر میں مذاکرات کے تحت جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی تجویز کی زبانی منظوری دے دی ہے اور حتمی تحریری منظوری کے لیے مزید معلومات کا انتظار کر رہی ہے۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ گیدون سار نے کہا ہے کہ وہ یورپ کا دورہ مختصر کر رہے ہیں اور اس معاہدے پر سیکورٹی کابینہ اور حکومتی ووٹنگ میں حصہ لینے کے لیے راتوں رات اسرائیل واپس جا رہے ہیں۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں مسلح افراد نے حفاظتی رکاوٹوں کو توڑ کر اسرائیلی آبادیوں پر حملہ کیا تھا جس میں 1200 فوجی اور شہری ہلاک اور 250 سے زائد غیر ملکی اور اسرائیلی یرغمالیوں کو اغوا کیا گیا تھا۔

غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 46 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں اور ساحلی علاقے ملبے سے بھرے پڑے ہیں اور لاکھوں افراد خیموں اور عارضی پناہ گاہوں میں موسم سرما کی سردی میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

نومنتخب امریکی صدر کی حلف برداری کے قریب آتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس مطالبے کو دہرایا کہ معاہدہ جلد از جلد کیا جائے اور بار بار متنبہ کیا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ مشرق وسطیٰ میں ان کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے صدر جو بائیڈن کی ٹیم کے ساتھ مل کر اس معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کیا۔

اسرائیل میں یرغمالیوں کی واپسی سے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی حکومت کے خلاف 7 اکتوبر کو ہونے والے سیکورٹی کی ناکامی پر عوامی غم وغصے میں کسی حد تک کمی آسکتی ہے۔

یہ تنازع مشرق وسطیٰ میں پھیل گیا اور لبنان، عراق اور یمن میں مسلح جتھوں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل پر حملہ کیا۔ یہ معاہدہ اسرائیل کی جانب سے حماس اور لبنان کی حزب اللہ کے سرکردہ رہنماؤں کی شہادت کے بعد سامنے آیا ہے۔

Comments

200 حروف