کریملن نے پیر کے روز کہا ہے کہ روسی توانائی کے شعبے پر امریکی پابندیوں کے تازہ ترین دور سے عالمی منڈیوں کے غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے اور ماسکو ان کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ امریکہ غیر مسابقتی طریقوں سے ہماری کمپنیوں کی پوزیشن کو کمزور کرنے کی کوشش جاری رکھے گا لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ اس کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ اس طرح کے فیصلے توانائی کی بین الاقوامی منڈیوں اور تیل کی منڈیوں کو غیر مستحکم کرنے کا باعث نہیں بن سکتے۔ ہم بہت احتیاط سے نتائج کی نگرانی کریں گے اور اپنی کمپنیوں کے کام کو اس طرح ترتیب دیں گے کہ ان غیر قانونی فیصلوں کے اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے جمعے کے روز روسی تیل پر وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کی تھیں، جن میں گیزپروم نیفٹ اور سرگٹنفٹیگاز کے ساتھ ساتھ روسی تیل بھیجنے والے 183 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس اقدام کا مقصد یوکرین کے ساتھ جنگ کی مالی اعانت کے لئے روس کی آمدنی میں کٹوتی کرنا تھا۔ ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر ان پابندیوں پر مناسب طریقے سے عمل درآمد کیا گیا تو روس کو ہر ماہ اربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
ان پابندیوں کی وجہ سے چینی اور بھارتی ریفائنرز، جنہوں نے روس سے بھاری خریداری کی ہے، خام تیل کی متبادل فراہمی کی تلاش میں ہیں۔ تازہ ترین اقدامات سے متاثر ہونے والے بہت سے ٹینکروں کو ان دونوں ممالک کو تیل بھیجنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔
پیسکوف نے کہا کہ جدید تجربے نے ظاہر کیا ہے کہ توانائی کے لئے قدرتی رسد کے راستوں کو کاٹنا ناممکن ہے۔
روسی ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ “آپ ایک جگہ پر کسی چیز کو بلاک کرتے ہیں، اور ایک متبادل آپشن کہیں اور ظاہر ہوتا ہے. لہٰذا کام کے آپشنز کی تلاش کی جائے گی جس سے پابندیوں کے نتائج کم سے کم ہوں گے۔
Comments