عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی مذاکرات کے تیسرے دور کے لیے تیار
- 31 جنوری کے بعد حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے، صاحبزادہ حامد رضا اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور کے لیے تیار ہے کیونکہ پارٹی رہنماؤں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات دیر گئے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ”کنٹرولڈ ماحول“ میں ملاقات کی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرات کے آئندہ دور کے لیے تیار ہیں تاہم انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مذاکرات سے قبل ان کے مطالبات پر پیش رفت کرکے سازگار ماحول پیدا کرے۔
مذاکراتی ٹیم کے ترجمان حامد رضا کے ہمراہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی موجود تھے۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے ایک سینئر جج کی سربراہی میں ایک ”غیر جانبدار عدالتی کمیشن“ قائم کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، ان کے مطالبات پر پیش رفت کے بغیر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات 31 جنوری کی ڈیڈ لائن سے آگے جاری نہیں رہیں گے۔
حامد رضا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور عدالتی کمیشن کی تشکیل ان کے اہم مطالبات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی آئندہ اجلاس کے دوران اپنے دو مطالبات تحریری طور پر حکومتی ٹیم کو پیش کرے گی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ پی ٹی آئی (9 مئی کے تشدد کے لئے) ذمہ دار ہے تو سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائیں۔
ایک سوال کے جواب میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے انکشاف کیا کہ خان کے ساتھ ان کی ملاقات ”کنٹرولڈ ماحول“ میں ہوئی اور ملاقات کی منظوری ہفتے کی رات دیر گئے دی گئی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم کے2 ارکان حامد خان اور سلمان اکرم راجہ علاقے میں شدید دھند کی وجہ سے وقت پر نہیں پہنچ سکے۔
حامد رضا نے یہ بھی کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کے کرپشن کیس کا فیصلہ تنازع کا باعث بن سکتا ہے لیکن عمران خان نے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فیصلے سے جاری مذاکرات میں خلل نہ پڑے۔
عملی اقدامات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے حامد رضا نے کہا کہ ان کے مطالبات ”معقول اور قابل حصول“ ہیں۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے مطالبات کی حتمی فہرست کے حوالے سے عمران خان سے مشاورت کے لیے مزید وقت کی درخواست کی تھی۔
مذاکرات کا پہلا دور 23 دسمبر کو ہوا تھا، جس کے دوران حکومت نے پی ٹی آئی سے اگلے اجلاس میں اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کو کہا تھا۔
پی ٹی آئی کے متوقع مطالبات میں سیاسی قیدیوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام شامل ہے۔
تاہم مطالبات پیش کرنے کے بجائے پی ٹی آئی کمیٹی نے حکومت سے آئندہ ہفتے مذاکرات کے لئے ایک نئی تاریخ مقرر کرنے کی درخواست کی کیونکہ انہوں نے فہرست تیار کرنے کے لئے جیل میں اپنی پارٹی کے بانی سے ملنے تک رسائی طلب کی تھی۔
Comments