اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ اپوزیشن اور نہ ہی حکومت نے مذاکرات کے تیسرے دور کے لیے ان سے رابطہ کیا ہے جبکہ وہ چند روز کے نوٹس پر اجلاس طلب کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ وہ پی ٹی آئی کی کمیٹی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے درمیان ملاقات میں سہولت کاری کے ذمہ دار نہیں ہیں اور یہ ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 4 جنوری کو اسد قیصر کو بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی سے ملنے کے ان کے مطالبے سے حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما رانا ثناء اللہ اور دیگر سرکاری حکام سے بھی براہ راست رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
اسپیرک قومی اسمبلی کے بقول پی ٹی آئی اور عمران خان کے درمیان ملاقات کے معاملے پر فیصلہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کو کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو پی ٹی آئی کے رہنما رانا ثناء اللہ یا سینئر سرکاری حکام سے بھی براہ راست بات چیت کرسکتے ہیں۔
گزشتہ ماہ اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور حزب اختلاف دونوں کو نیک نیتی سے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے یقین دلایا تھا کہ اسپیکر کا دفتر تمام ارکان کے لیے کھلا رہے گا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسپیکر نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبرز میں ان سے ملاقات کریں گے تاکہ بات چیت کو آسان بنایا جا سکے۔
پی ٹی آئی کے دو اہم مطالبات میں پارٹی کارکنوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کرانا شامل ہیں۔
دسمبر میں عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اپنے بھائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت ان کی پارٹی کے کارکنوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی عدالتی تحقیقات سے متعلق ان کے دو مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہی تو وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر روکنے کی کال دے دیں گے۔
انہوں نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ہمارے دو مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہی تو عمران خان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کہہ دیں گے کہ وہ ترسیلات زر بند کردیں۔
Comments