سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کے ارکان نے سفارش کی کہ دہری شہریت پر پابندی کا اطلاق ججز، بیوروکریٹس اور دیگر افسران سمیت تمام بورڈز میں بلا امتیاز ہونا چاہیے۔

کمیٹی کا اجلاس سینیٹر رانا محمود الحسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی میں سرکاری افسران کی دہری شہریت کے حوالے سے سول سرونٹ (ترمیمی) بل 2024 پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کمیٹی نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو دہری شہریت کے حامل سرکاری ملازمین کے بارے میں جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سینیٹر سعدیہ عباسی اور دیگر اراکین نے کہا کہ دہری شہریت پر پابندی تمام سول سرونٹس پر لاگو ہونی چاہیے اور کوئی استثنیٰ نہیں ہونا چاہیے، اور اگر کوئی استثنیٰ دیا جائے تو وہ سب کے لیے ہونا چاہیے۔

سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ سول سرونٹس ریاست پاکستان کے ساتھ وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں لہذا کسی بھی فرد / سرکاری ملازم کے لئے دو ممالک کے ساتھ وفادار ہونا ناممکن ہے۔

سینیٹر عباسی کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکا جیسے ممالک میں شہری دہری شہریت کے حامل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیران کن طور پر امریکہ میں صدر کے عہدے کے علاوہ دہری شہریت رکھنے والا شخص کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان دہری شہریت کے حوالے سے ایک پالیسی وضع کرے اور دہری شہریت کے لیے شرائط و ضوابط کو آسان بنائے۔

سیکرٹری کابینہ ڈویژن کامران علی افضل نے بتایا کہ اس معاملے پر سیکرٹریز کمیٹی میں تبادلہ خیال کیا گیا اور دہری شہریت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ کسی بھی فرد کے لئے دو ممالک کے ساتھ وفادار ہونا فطری طور پر مشکل ہے۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ معاملے کے حل کے لئے اگلے اجلاس میں سیکرٹریز کمیٹی کی رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

مزید برآں کمیٹی نے سینیٹر شہادت اعوان کو بورڈ آف گورنرز کے رکن کینبیس کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے رکن کے طور پر نامزد کرنے کی توثیق کی۔

اس موقع پر سینیٹرز سعدیہ عباسی، عامر ولی الدین چشتی، سیف اللہ سرور خان نیازی، ڈاکٹر افنان اللہ خان، سیکرٹری کابینہ ڈویژن کامران علی افضل، اسپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سارہ سعید اور متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف