فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس کم کرنے اور پراپرٹی ٹرانزیکشنز پر 5 فیصد ایف ای ڈی پر نظر ثانی کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے تاکہ پہلی بار گھر خریدنے والوں کو ٹیکس ریلیف دیا جاسکے اور سستی ہاؤسنگ اسکیموں کیلئے مالی اقدامات کیے جائیں۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر کی زیرصدارت ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی کیلئے ورکنگ گروپ آن ٹیکسیشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا موقف سنا اور تعمیراتی شعبے کے لیے ضروری مراعات اور اوورسیز پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔
اجلاس میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 236 سی اور 236 کے کے تحت پراپرٹی کی خرید و فروخت پر زیادہ ٹرانزیکشن ٹیکسز پر تشویش کا اظہار کیا گیا جس میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹرانزیکشنز کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک ٹرانزیکشن پر ٹیکس کی مقدار 13 فیصد (خرید و فروخت پر 4 فیصد، ایف ای ڈی پر 5 فیصد اور اسٹامپ ڈیوٹی صوبائی) تک پہنچ گئی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے ان ٹیکسوں میں کمی پر غور کرنے پر اصولی اتفاق کیا اور ساتھ ہی پراپرٹی ٹرانزیکشنز پر 5 فیصد ایف ای ڈی پر نظر ثانی کی تجویز پر بھی غور کیا جو صوبوں کے اس معاہدے سے مشروط ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ نہیں کریں گے۔
چیئرمین ایف بی آر نے نان فائلرز کے خلاف سخت موقف اختیار کیا اور کوئی رعایت دینے سے انکار کردیا۔ تاہم چیئرمین ایف بی آر نے غیر رہائشیوں کی تصدیق کے عمل کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا اوران کا خیال تھا کہ یہ تصدیق فیلڈ آفسز کے ذریعے نہیں ہونی چاہیے، بلکہ نادرا کے تعاون سے آن لائن کی جانی چاہیے۔
ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا مقصد وفاقی و صوبائی سطح پر ٹرانزیکشن ٹیکسز کو معقول بنانا اور کم لاگت والی ہاؤسنگ کیلئے مالیاتی اقدامات کی تجویز دینا ہے، جس کی سربراہی ایف بی آر کے ممبر پالیسی کر رہے ہیں اور اس میں رئیل اسٹیٹ اور ہاؤسنگ کے شعبوں کے نمائندے شامل ہیں۔ کمیٹی میں احسن ملک (رئیل اسٹیٹ اینالسٹ)، سردار طاہر محمود (صدر، فیڈریشن آف رئیلٹرز پاکستان)، میجر جنرل عامر اسلم (چیئرمین این اے پی ایچ ڈی اے)، حافظ میاں ایم نعمان(سابق ایم پی اے) اور وسیم حیات باجوہ (ڈی ڈی جی پالیسی اینڈ پلاننگ ونگ، وزارت ہاؤسنگ و ورکس، سیکریٹری) شامل ہیں۔
کمیٹی سیکشن 7 ای سے متعلق ڈیزائن اور تعریفی مسائل کو حل کرے گی۔
یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پراپرٹی ویلیو ایشن کی شرحیں مارکیٹ ویلیو کے مطابق ہوں گی، مالی سال کے اختتام سے قبل سالانہ جائزہ لیا جائے گا، اور ان لینڈ ریونیو آپریشنز ونگ (ایف بی آر) اور فیلڈ دفاتر کے تعاون سے ایک مضبوط ویلیو ایشن میکانزم کی حمایت کی جائے گی۔ اس کے بعد اگلی میٹنگ میں اس پر مزید تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لئے ٹیکس ریلیف اور سستے مکانات کے لئے مالی اقدامات کی تجاویز مزید غور و خوض کے لئے پیش کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ڈیزگنیٹڈ نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز (ڈی این ایف بی پیز) کو مزید ورک فورس، فنڈنگ، لاجسٹکس اور ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات کے ذریعے شفافیت میں بہتری کے لیے مستحکم کیا جائے گا، یا اس کے متبادل تفصیلی تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔
سیکشن 7 ای کے تحت ڈیمڈ انکم پر انکم ٹیکس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اگرچہ یہ وضاحت کی گئی کہ مذکورہ ٹیکس ایسی جائیدادوں پر لاگو نہیں ہوتا جو آمدنی پیدا کر رہی ہوں اور جسے ٹیکس کے لیے پیش کیا جا رہا ہو۔ تاہم، شرکاء نے اس کے بے کار اور غیر ترقی یافتہ پلاٹوں پر اثرات اور دہری ٹیکس کی وصولی کے دعوؤں پر تشویش کا اظہار کیا۔چیئرمین ایف بی آر نے اصولی طور پر اتفاق کیا کہ غیر ترقی یافتہ پلاٹوں پر عائد ٹیکسوں کے بارے میں تجاویز کا جائزہ لیا جائے اور اس قانون میں ڈیزائن اور تعریفی تضادات کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔
چیئرمین ایف بی آر نے ویلیو ایشن ریٹ کو مارکیٹ ویلیو ز کے ساتھ ڈی سی ریٹس سے ہم آہنگ کرنے، سالانہ ریویوز لینے اور فیلڈ دفاتر کے ساتھ مل کر میکانزم کو مضبوط بنانے کی تجویز پیش کی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ممبر (آئی آر پالیسی) نے یہ بھی یقین دلایا کہ اس معاملے پر مناسب غور کیا جارہا ہے اور اس معاملے پر صوبوں کے ساتھ کوآرڈینیشن کے لئے قومی ٹیکس کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں تبادلہ خیال کا ایجنڈا آئٹم بھی ہے۔
غیر مقیم افراد کے لیے تصدیق کے عمل کو آن لائن سسٹم کے ذریعے آسان بنایا جائے گا، جس سے فیلڈ آفسز پر انحصار کم ہو جائے گا، اور اس کی عملدرآمد کی قیادت ممبر آپریشنز (آئی آر) کے دفتر کی طرف سے کی جائے گی۔
رئیل اسٹیٹ کے اینالسٹ احسن ملک سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بہت پرامیدی کا اظہار کیا کہ مراعاتی پیکیج جلد حتمی شکل اختیار کر لے گا اور امکان ہے کہ فروری 2025 میں اس کا اعلان کیا جائے گا۔
رئیل اسٹیٹ کے ماہر نے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ پیکیج میں پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لیے مراعات اور کم لاگت والی ہاؤسنگ اسکیموں کے لیے مالیاتی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments