مارکٹس

روس، ایران پر مزید امریکی پابندیوں کے خدشات سے تیل کی قیمتوں میں 4 فیصد اضافہ

  • برینٹ کروڈ کے سودے 3.50 ڈالر یا 4.6 فیصد اضافے سے 80.42 ڈالر فی بیرل پر طے پائے
شائع January 10, 2025

تیل کی قیمتوں میں جمعہ کو 4 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور یہ اکتوبر کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں کیونکہ تاجروں نے روس پر مزید پابندیوں کے باعث سپلائی میں ممکنہ خلل پر توجہ مرکوز رکھی۔

برینٹ کرُوڈ کے سودے 3.50 ڈالر یعنی 4.6 فیصد، بڑھ کر 80.42 ڈالر فی بیرل پرطے پائے جو 7 اکتوبر کے بعد پہلی بار 80 ڈالر فی بیرل کی سطح پر پہنچے ہیں۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کرُوڈ کے سودے 3.57 ڈالر، یعنی 4.8 فیصد بڑھ کر 77.49 ڈالر پر ہوئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ روسی تیل کی صنعت پر اب تک کی سب سے سخت پابندیاں عائد کرے گا جس میں 180 بحری جہازوں، درجنوں تاجروں، دو بڑی تیل کمپنیوں اور کچھ اعلیٰ روسی تیل کے حکام کو نامزد کیا جائے گا۔

یہ دستاویز مبینہ طور پر امریکی محکمہ خزانہ کی ہے اور اسے یورپ اور ایشیا کے تاجروں میں تقسیم کیا جا رہا تھا۔ روئٹرز اس دستاویز کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکا۔

20 جنوری کو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ بائیڈن کی انتظامیہ ایک ایسے وقت میں روس اور ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرے گی جب تیل کے ذخائر کم ہیں۔

سیکسو بینک میں کموڈٹی اسٹریٹجی کے سربراہ اولے ہینسن نے کہا کہ آج کئی عوامل کارفرما ہیں، طویل مدتی طور پر مارکیٹ اضافی پابندیوں کے امکانات پر مرکوز ہے۔ مختصر مدت میں، امریکہ بھر میں موسم بہت سرد ہے، جس کی وجہ سے ایندھن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ صورتحال اس سے بھی قبل ظاہر ہو سکتی ہے کیونکہ امریکی صدر جو بائیڈن سے توقع ہے کہ وہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل روس کی معیشت کو ہدف بنانے والی نئی پابندیاں اعلان کریں گے۔ اب تک پابندیوں کا ایک اہم ہدف روس کی تیل کی صنعت رہی ہے۔

پی وی ایم کے تجزیہ کار تماس ورگا نے کہا کہ یہ بائیڈن انتظامیہ کا الوداعی تحفہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ اور ممکنہ مزید پابندیوں کے ساتھ ساتھ سرد موسم کی وجہ سے ایندھن کی انوینٹریز پر توجہ مرکوز کرنے کی مارکیٹ کی توقعات کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکی محکمہ موسمیات کو توقع ہے کہ ملک کے وسطی اور مشرقی حصوں میں درجہ حرارت اوسط سے کم رہے گا۔ یورپ کے بہت سے علاقے بھی شدید سردی کی زد میں ہیں اور امکان ہے کہ سال کے آغاز میں معمول سے زیادہ سردی کا سامنا رہے گا جس سے جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ اس سے طلب میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے جمعے کو ایک نوٹ میں کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں تیل کی عالمی طلب میں سالانہ بنیاد پر 1.6 ملین بیرل یومیہ کا نمایاں اضافہ ہوگا جو خاص طور پر ہیٹنگ آئل، کیروسین اور ایل پی جی کی مانگ سے بڑھا ہے۔

دریں اثنا چھ ماہ کے معاہدے کے مقابلے میں پہلے مہینے کے برینٹ کنٹریکٹ پر پریمیم اس ہفتے اگست کے بعد سے اپنے سب سے بڑے پیمانے پر پہنچ گیا جو ممکنہ طور پر بڑھتی ہوئی طلب کے وقت رسد کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

سیکسو بینک کے ہینسن نے کہا کہ افراط زر کے خدشات سے خام تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سرمایہ کار ٹرمپ کے مجوزہ محصولات کے بارے میں تشویش میں اضافہ کر رہے ہیں جس سے افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ صارفین کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بچنے کے لئے ایک مقبول طریقہ تیل کے سودے خریدنا ہیں۔

مسلسل چھ ہفتوں سے امریکی ڈالر کی مضبوطی کے باوجود تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے امریکہ سے باہر خام تیل مزید مہنگا ہو گیا ہے۔

Comments

200 حروف