امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ کے حصول، کینیڈا کو ضم کرنے اور پاناما کینال کا کنٹرول سنبھالنے کے بارے میں دیے گئے بیان پر تبصرہ کرنے کے لیے پوچھے جانے پر کریملن نے کہا ہے کہ روس کے آرکٹک میں اسٹریٹجک قومی مفادات ہیں۔

ٹرمپ، جو 20 جنوری کو اقتدار سنبھالیں گے، نے پاناما نہر اور گرین لینڈ کے حصول کے لیے فوجی یا اقتصادی اقدامات استعمال کرنے کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار کیا ہے، جو ان کی وسیع تر توسیعی ایجنڈے کا حصہ ہے جسے انہوں نے 5 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد فروغ دیا۔

ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکی ریاست میں تبدیل کرنے کا خیال بھی پیش کیا ہے اور گلف آف میکسیکو کا نام تبدیل کرکے گلف آف امریکہ کرنے کا عزم بھی کر رکھا ہے۔

گرین لینڈ اور کینیڈا کے بارے میں ٹرمپ کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر کریملن نے کہا کہ روس جس کے پاس آرکٹک کی سب سے بڑی ساحلی پٹی ہے، صورتحال کی ’ڈرامائی پیش رفت‘ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا آرکٹک ہمارے قومی مفادات، ہمارے اسٹریٹیجک مفادات کا ایک زون ہے، ہم آرکٹک زون میں امن اور استحکام کی فضا کو برقرار رکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال کی ڈرامائی پیش رفت کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں، لیکن خدا کا شکر ہے کہ یہ سب اب تک بیانات کی حدتک ہے۔

پیسکوف نے کہا کہ گرین لینڈ پر قبضہ کرنے کی امریکی کوششیں ، جو 19 ویں صدی سے شروع ہوتی ہیں ، امریکہ اور ڈنمارک کا معاملہ ہے لیکن انہوں نے یہ نوٹ کیا کہ یورپ ٹرمپ کے بیانات پر بہت محتاط ردعمل ظاہر کر رہا ہے۔

پیسکوف کا کہنا تھا کہ یورپ بہت ہچکچاتے ہوئے ردعمل ظاہر کرتا ہے اور یہ یقیناً ٹرمپ کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرنا خوفناک ہے، اس لیے یورپ بہت محتاط، معتدل، خاموش اور تقریباً سرگوشی میں ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولز نے گرین لینڈ اور کینیڈا کے بارے میں ٹرمپ کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپی شراکت دار اس بات پر متفق ہیں کہ سرحدوں کی خلاف ورزی بین الاقوامی قانون کا بنیادی اصول ہے۔

جب ان سے پاناما نہر سے متعلق ٹرمپ کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا، جسے امریکہ نے 1999 میں پاناما کے حوالے کرنے سے پہلے تعمیر کیا تھا اور اس کی ملکیت تھی، تو کریملن نے کہا کہ اس نے یہ ریمارکس سنے ہیں لیکن یہ امریکہ اور پاناما کو حل کرنا ہے۔

وزیر خارجہ جیویئر مارٹینز آچا نے منگل کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ نہر کو کنٹرول کرنے والے واحد ہاتھ پاناما کے ہیں اور یہ اسی طرح جاری رہے گا۔

Comments

200 حروف