پاکستان

موجودہ ٹیکس سلیب زیادہ،آئی ایم ایف کے وعدوں کی پاسداری ناگزیر ہے، وزیراعظم

  • شہباز شریف کا کراچی کے دورے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری شخصیات سے خطاب
شائع January 8, 2025
LIVE: PM Shehbaz Sharif addresses at Pakistan Stock Exchange

وزیراعظم شہبازشریف نے اعتراف کیا ہے کہ موجودہ ٹیکس سلیب بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں اور سرمایہ کاری متاثر ہورہی ہے۔

تاہم ہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے تحت ہیں اور ہمیں عالمی قرض دہندہ کے ساتھ اپنے وعدوں کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔

جب وقت آئے گا ہم انہیں (آئی ایم ایف کو) ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ دیں گے، لیکن اس وقت ہمیں یہ تعلقات استوار کرنے اور ان اہداف کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے دورے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاکستان کی 350 ارب ڈالر کی معیشت دہائیوں سے بوم اینڈ بسٹ سائیکل میں پھنسی ہوئی ہے اور اسے 1958 سے اب تک 23 مرتبہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کی ضرورت پڑی ہے۔

پچھلے سال جولائی میں پاکستان نے واشنگٹن میں مقیم عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 37 ماہ کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) پر دستخط کیے تھے۔ پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے قرض پروگرام کا آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ فروری میں متوقع ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 400 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کے باوجود پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 10.8 فیصد تک بہتر ہوا ہے جو آئی ایم ایف کے مقرر کردہ 10.6 فیصد ہدف سے زیادہ ہے۔ ’’لیکن یہ کافی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک نے میکرو اکنامک استحکام حاصل کر لیا ہے اور معاشی ترقی کی جانب سفر شروع ہوچکا ہے۔

تاہم ہمیں اس استحکام کو معاشی ترقی میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

وزیر اعظم نے ماہرین کو مدعو کیا کہ وہ پائیدار ترقی کے حصول کے لئے اپنی رائے فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم ترقی کی طرف بڑھیں گے تو حالات پیچیدہ ہوں گے لیکن ہمیں اسے منظم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں احتیاط اور دانشمندی کے ساتھ۔ بہادری سے آگے بڑھنا ہے۔

پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ نجکاری مکمل طور پر شفاف ہوگی۔

وزیراعظم نے پی ایس ایکس کو 2024 میں دنیا کی دوسری بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی سٹاک ایکسچینج کا اعزاز دینے پر سراہا۔

پی ایس ایکس نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں گزشتہ سال پاکستانی روپے (امریکی ڈالر میں 87 فیصد) میں 85 فیصد اضافہ ہوا اور 2024 کا اختتام 115.259 پر ہوا۔

تاہم، تاریخی کامیابی کے باوجود مارکیٹ اپنے آخری عروج سے نیچے ہے جو 2017 میں حاصل کیا گیا تھا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد ملک نے میکرو اکنامک استحکام حاصل کیا ہے۔

محمد اورنگ زیب نے کہا کہ پی ایس ایکس میں ترقی ملکی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے بیوروکریسی، پنشن اور دیگر اصلاحات کے ذریعے اپنے مالی معاملات کو سنبھالنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

سینیٹر نے کہا کہ حکومت نے اپنے قرضوں کا حجم اور قرض کی ادائیگی کو کم کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نفاذ اور عمل درآمد کے بارے میں ہے کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس سے ہم استحکام سے پائیدار ترقی کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پی ایس ایکس میں سرمایہ کاروں کی تعداد میں 330,000 سے بڑھ کر 365,000 تک کا اضافہ صحیح سمت میں ایک قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کو ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سابق بینکر کی حیثیت سے میں کہہ سکتا ہوں کہ اس ملک کا بینکوں پر انحصار بہت زیادہ ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں ایکویٹی کیپٹل مارکیٹس کو آنا ہوگا اور اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

Comments

200 حروف