پاکستان میں ازبکستان کے سفیر علی شیر توقتایف نے کہا کہ ازبک حکومت اس سال ازبکستان اور کراچی کے درمیان براہ راست پرواز کا نیا روٹ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، جسے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔
سفیرعلی شیر توقتایف نے 2 سے 4 جنوری تک اپنے کراچی کے سرکاری دورے کے دوران پاکستان کی تجارتی ترقی کے ادارے (TDAP)، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی ) اور سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی کی کاروباری برادری کے ارکان سے خطاب کیا۔
انہوں نے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی جو مشترکہ ثقافتی اور مذہبی وابستگیوں پر مبنی ہیں۔
سفیر نے اقتصادی تعاون اور تزویراتی تعاون کو بڑھانے کی جاری کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دونوں ممالک پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں، جس کا سہرا علاقائی رابطے کے دیرینہ وژن کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
سفیر توقتایف نے بتایا کہ ازبکستان نے ستمبر 2023 میں پاکستانی شہریوں کے لئے آسان ویزا نظام لاگو کیا تھا جس سے کاروباری اور سیاحتی سفر میں آسانی ہوئی تھی۔
تجارت کے امکانات پر روشنی ڈالتے ہوئے ازبک سفیر نے کہا کہ ازبکستان اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران 3 گنا اضافہ ہوا ہے جو 2019 میں 122 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں 387 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، چمڑے اور ٹینری، فوڈ پروسیسنگ اور زرعی کاروبار جیسے شعبوں میں مزید تعاون کے مواقع پر زور دیا۔
سفیر توقتایف نے گزشتہ جون میں تاشقند میں منعقدہ ”میڈ ان پاکستان“ سنگل کنٹری نمائش کی کامیابی کو بھی سراہا جس نے دونوں ممالک کے کاروباری افراد کو نئے تجارتی اور سرمایہ کاری معاہدوں کی تشکیل کے لئے ایک انمول پلیٹ فارم فراہم کیا۔
انہوں نے اس سال کے آخر میں کراچی میں ”میڈ ان ازبکستان“ صنعتی نمائش کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
ازب سفیر نے کے سی سی آئی کے وفد کو ازبکستان کا دورہ کرنے اور بخارا، سردریا، سرکھونڈریا اور کشکادریہ جیسے علاقوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے ایسے دوروں کے دوران گورنمنٹ ٹو بزنس (جی ٹو بی) اور بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) ملاقاتوں میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ازبک سفارت خانے کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے پاکستانی کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ مختلف شعبوں میں مواقع سے فائدہ اٹھائیں جہاں سندھ سب سے آگے ہے۔ انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کاروباری وفد کے دوروں کے ساتھ ساتھ بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) اجلاسوں کے انعقاد کے آئیڈیا کا بھی خیرمقدم کیا۔
Comments