پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) نے درآمدات اور برآمدات کی کلیئرنس کے دوران اعداد و شمار کے تبادلے کے لئے صوبائی ریونیو اتھارٹیز اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سمیت سات بڑے سرکاری اداروں کو مربوط کیا ہے۔

ایف بی آر نے ایس آر او 2076(I)/2024 جاری کیا ہے۔ یہ نوٹیفیکیشن یکم جولائی 2024 سے صوبائی ریونیو اتھارٹیز اور نوٹیفائیڈ صوبائی ٹیکس محکموں پر لاگو ہوگا۔

پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) کو مکمل طور پر بینکوں کے ساتھ ضم کیا گیا ہے۔ دیگر محکمے جو پی ایس ڈبلیو کے ساتھ یکجا ہوئے ہیں ان میں پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ، اینیمل قرنطینہ ڈپارٹمنٹ، فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اور رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ، پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی، میری ٹائم فشریز ڈپارٹمنٹ؛ سندھ ایکسائز، ٹیکسیشن، اور نارکوٹکس کنٹرول ڈپارٹمنٹ؛ پاکستان مرکنٹائل میری ٹائم ڈپارٹمنٹ، اور ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ شامل ہیں۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق، پاکستان سنگل ونڈو نے دیگر حکومتی ایجنسیوں کی نشاندہی کی ہے جن پر پی ایس ڈبلیو سسٹم لاگو ہوگا، جن میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ)، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ)، اور اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی (ایس ٹی زیڈ اے) شامل ہیں۔

پاکستان ٹوبیکو بورڈ (پی ٹی بی)، خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کے پی آر اے)، بلوچستان ریونیو اتھارٹی (بی آر اے)، اور پنجاب ریونیو اتھارٹی (پی آر اے) کو یکم جولائی 2024 سے ایس آر او 2076 کے تحت شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) کے بزنس پروسیس ریفارمز کے تحت 96 کاغذی دستاویزات کو الیکٹرانک تصدیق کے ساتھ تبدیل کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے صوبوں سے کہا ہے کہ وہ پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) کو سہولت فراہم کریں تاکہ پاکستان بھر میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لئے اس کی رسائی کو مضبوط بنایا جاسکے۔ صوبوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو یقینی بنانے اور نظام کی سلامتی کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔

سنگل ونڈو نہ صرف موجودہ عمل کو خودکار بناتی ہے بلکہ غیر ضروری دستاویزات اور عمل کو ختم کرنے کے لئے ایک وسیع کاروباری عمل ری انجینئرنگ مشق بھی کرتی ہے۔ اس نظام کے تحت تجارت سے متعلق تمام دستاویزات کو معیاری بنایا جا رہا ہے اور کیو آر کوڈ کو فعال بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، معلومات کی ضروریات کو بھی ہم آہنگ کیا جا رہا ہے.

مزید برآں، وفاقی وزیر نے پی ایس ڈبلیو پروگرام کے تحت شروع کی گئی اصلاحات کے لئے حکومت کی حمایت کا اعادہ کیا اور پی ایس ڈبلیو کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان بھر میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو آسان بنانے کے لئے اپنی رسائی کو مضبوط بنائے۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ایس ڈبلیو نے مختلف ممالک کے لئے لاگو ٹرانزٹ ٹریڈ نظام پر نظرثانی کی ہے۔ مختلف ممالک کے لئے مختلف ٹرانزٹ ٹریڈ ریجیمز کے بجائے، ٹرانزٹ نظام کے تحت تاجروں کی سہولت کے لئے ایک یکساں سرحد پار تجارتی طریقہ کار ہونا چاہئے.

پی ایس ڈبلیو پاکستان اور چین کے درمیان مستقبل میں انضمام اور ڈیٹا کے تبادلے کے لئے ”چائنا انٹرنیشنل ٹریڈ سنگل ونڈو“ کے ساتھ منسلک ہے، جس سے درآمدی اشیاء کی انڈر انوائسنگ کے امکانات ختم ہوجائیں گے۔

دونوں سنگل ونڈو کے درمیان انضمام موجودہ ڈیٹا کے تبادلے کے دائرے کو وسیع کرے گا جس میں گڈز ڈیکلیئریشن ڈیٹا، فائیٹو-سینیٹری سرٹیفکیٹس، سرٹیفکیٹس آف اوریجن ، شپنگ اور لاجسٹکس کے ڈیٹا کی مکمل منتقلی ممکن ہوسکے جس سے جدید رسک مینجمنٹ تکنیکوں کے نفاذ اور مال کی تیز تر کلیئرنس میں مدد ملے گی۔

درآمد کنندگان کسی بھی نوٹیفائیڈ پری انسپکشن کمپنیوں کو استعمال کرنے کے لئے آزاد ہیں اور ٹریٹمنٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کو زرعی درآمدات اور برآمدات کے لئے بھی ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ سنگل ونڈو کا اصل اثر اس حقیقت سے واضح ہے کہ تاجر کے بینکوں اور دیگر مربوط محکموں کے فزیکل دوروں کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف