پاکستان

’اڑان پاکستان‘ سابقہ منصوبوں کے نقائص کو مد نظر رکھ کر مرتب کیا گیا ہے، احسن اقبال

  • وژن 2010، وژن 2025 سیاسی عدم استحکام اور پالیسی کے عدم تسلسل کی وجہ سے مکمل نہ ہوسکے، وزیر منصوبہ بندی
شائع January 3, 2025

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں شروع کیا گیا 5 سالہ اقتصادی منصوبہ ’اڑان پاکستان‘ ماضی کے منصوبوں میں ہونے والی خامیوں کو مد نظر رکھ کر مرتب کیا گیا ہے تاکہ ان خامیوں سے بچا جاسکے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وژن 2010 اور وژن 2025 جیسے منصوبے سیاسی عدم استحکام اور پالیسی میں تسلسل کی کمی کی وجہ سے سبوتاژ ہوگئے۔

احسن اقبال نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت 2047 ء تک پاکستان کو 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرے گی۔

وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اقدام سماجی و اقتصادی چیلنجز پر قابو پانے، ملک کی صلاحیتوں کوسامنے لانے اور پائیدار ترقی کے مواقع پیدا کرنے کے قومی عزم کی نمائندگی کرتا ہے‘۔

احسن اقبال جو تمام ریاستی اداروں اور وزارتوں میں اڑان پاکستان پر عملدرآمد کے لئے کی جانے والی کوششوں کو مربوط بنانے کے ذمہ دار ہیں، کا مزید کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پالیسی کے تسلسل، اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور قابل عمل اقدامات کے نتائج پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے منصوبوں کے برعکس یہ منصوبہ تمام صوبوں، وزارتوں اور شعبوں کو یکجا کرنے والے ایک مضبوط عمل درآمد کے طریقہ کار کے ذریعے سیاسی مداخلت سے پاک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اوڑان پاکستان ایک مشترکہ فریم ورک کی سہولت فراہم کرتاہے جو تعلیمی اداروں، صنعت، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی شراکت داروں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کی شراکت داری اور ہم آہنگی کو یقینی بناتا ہے۔

اوڑان پاکستان کے تحت مقررہ اہداف کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت پسندانہ اور بہترین عالمی طریقوں پر مبنی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ 5 سالہ اقتصادی منصوبہ ملائیشیا، ترکی اور جنوبی کوریا جیسے ممالک سے متاثر ہوکرمرتب کیا گیا ہے جنہوں نے اسی طرح کے فریم ورک کے تحت اپنی معیشتوں کو کامیابی سے تبدیل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے اور یہ ایک منفرد طاقت ہے۔ تعلیم، ہنرمندی کی ترقی اور ڈیجیٹل اقدامات کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانے سے آبادیاتی فوائد حاصل ہوں گے جو معاشی تبدیلی کو آگے بڑھائیں گے۔

وفاقی وزیر نے اڑان پاکستان کے لیے فنانسنگ حکمت عملی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور مالی بوجھ کو کم کرنے اور بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے وسائل کو متحرک کرنے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے کردار پر زور دیا۔

وزارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت جدید فنانسنگ ماڈلز کو ترجیح دے رہی ہے، جیسے بین الاقوامی ترقیاتی فنڈز اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا جبکہ محصولات کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے ملک کے ٹیکس نظام کو مضبوط بنانا۔

احسن اقبال نے بتایا کہ یہ اقدام صرف حکومت کی زیرسرپرستی کوشش نہیں بلکہ نجی شعبے، ترقیاتی شراکت داروں اور معاشرے کے ساتھ شراکت داری ہے۔

سی پیک ’اڑان پاکستان‘ پر عملدرآمد میں مرکزی ستون ہے

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اوڑان پاکستان پر عملدرآمد کرانے میں مرکزی ستون ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت توانائی اور نقل و حمل کے منصوبوں کو صنعتی ترقی کی حمایت اور وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی اہم منڈیوں تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے وسعت دی جا رہی ہے۔

سی پیک ایک منصوبے سے بڑھ کرمنصوبہ ہے۔ یہ ایک گیم چینجر ہے جو پاکستان کو عالمی ویلیو چینز میں ضم کرتا ہے اور ملک کو علاقائی اقتصادی مرکز کے طور پر کھڑا کرتا ہے۔

اڑان پاکستان میں 5 ایز فریم ورک

احسن اقبال نے فائیو ای فریم ورک پر بھی روشنی ڈالی، جسے اڑان پاکستان ہوم گراؤن نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان کا سنگ بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

یہ منصوبہ 5 ای فریم ورک پر مبنی ہے: (i) برآمدات (2) ای پاکستان (iii) موسمیاتی تبدیلی (iv) توانائی اور بنیادی ڈھانچہ (5) مساوات، اخلاقیات اور خود مختاری۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ برآمدات معاشی ترقی کو آگے بڑھائیں گی، اس اقدام کا ہدف آئی ٹی، مینوفیکچرنگ، زراعت، تخلیقی صنعتوں، افرادی قوت اور معدنیات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سالانہ برآمدات میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 60 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ“میڈ ان پاکستان“ کے معیار کو عالمی معیار کے طور پر ری برانڈ کرنے سے روپے میں استحکام آئے گا، درآمدی انحصار میں کمی آئے گی اور پائیدار ترقی کو فروغ ملے گا۔

دریں اثنا ای-پاکستان کا مقصد ڈیجیٹل طور پر بااختیار معیشت بنانا، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) فری لانسنگ انڈسٹری کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانا، سالانہ 200،000 آئی ٹی گریجویٹس تیار کرنا، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور سائبر سیکورٹی صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے۔

وفاقی وزیر کے مطابق ان کوششوں سے پاکستان ٹیکنالوجی کے عالمی مرکز کے طور پر ابھرے گا اور نوجوانوں کے لیے لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ ماحولیاتی استحکام بھی ایک ترجیح ہے، جس میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 50 فیصد تک کم کرنا، قابل کاشت زمین کو 20.3 ملین ایکڑ تک بڑھانا اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 10 ملین ایکڑ فٹ کا اضافہ کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات قدرتی وسائل کی حفاظت کریں گے، خوراک اور پانی کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے۔

وفاقی وزیر کے مطابق توانائی اور انفرا اسٹرکچر کے شعبے سے متعلق اس منصوبے کا مقصد انرجی مکس میں 10 فیصد حصے کے ساتھ قابل تجدید توانائی پر منتقلی، ریلوے فریٹ ٹرانسپورٹ میں 25 فیصد اضافہ اور تجارتی توسیع کے لیے علاقائی ہم آہنگی کا فائدہ اٹھانا ہے۔

احسن اقبال کے بقول توقع ہے کہ ان اقدامات سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا اور علاقائی رابطے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مساوات، اخلاقیات اور اختیارات سونپنا اس منصوبے کی بنیادی اصول ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ شرح خواندگی کو 10 فیصد تک بہتر بنانے، خواتین کی لیبر فورس میں شرکت کو 17 فیصد تک بڑھانے اور نوجوانوں کی بے روزگاری کو 6 فیصد تک کم کرنے کی کوششوں سے ایک منصفانہ اور جامع معاشرے کو فروغ ملے گا جو پسماندہ طبقات کو بااختیار اور سماجی ہم آہنگی کو یقینی بنائے گا۔

انہوں نے نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن یونٹ (این ای ٹی یو) کے قیام پر بھی زور دیا، جس کا مقصد منصوبے پر موثرعملدرآمد اور احتساب کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ای یو ٹی نیٹو نتائج پر مبنی انتظامی نظام اپنائے گا تاکہ پیشرفت ، بنیادی کارکردگی کے اشارے کی نگرانی کی جاسکے اور حکمت عملی کو ازسر نو ترتیب دیا جاسکے، 2000 سے زائد ماہرین کی مدد سے اس کے فریم ورک کو تشکیل دینے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت پاکستان کی کامیابی میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر کے مطابق حکومت نے انتظامی اصلاحات کی حمایت کے لیے چیمپیئنز آف ریفارمز نیٹ ورک کو متحرک کیا ہے اورپاکستان سنٹینیئل 2047 لیب قائم کی ہے جو جدت اور تعاون کا مرکز ہے۔

احسن اقبال نے نجی شعبے پر بھی زور دیا کہ وہ جدت طرازی اور ترقی میں سرمایہ کاری کرے، تعلیمی ادارے تحقیق اور مدد میں فعال کردار ادا کرنے کی تاکید کی اور میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس پیغام کو آگے بڑھائے۔

Comments

200 حروف