پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 31 دسمبر 2024 تک پاکستان میں کپاس کی آمد میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 33 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مجموعی کپاس کی آمد 5.452 ملین گانٹھ رہی جب کہ 31 دسمبر 2023 کو یہ تعداد 8.171 ملین گانٹھ تھی جس سے 2.719 ملین گانٹھوں کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔

پندرہ دن کی بنیاد پر کپاس کی آمد میں 2 فیصد کی معمولی بہتری آئی جو 15 دسمبر 2024 کو 5.367 ملین گانٹھ ریکارڈ کی گئی تھی۔

کپاس کی آمد میں کمی، جو ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے ایک ضروری خام مال ہے، پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

ملک کا اہم ٹیکسٹائل سیکٹر، جو پاکستان کی برآمدات کا بڑا حصہ فراہم کرتا ہے، طلب میں کمی اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کر رہا ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے ایک نوٹ میں کہا کہ کپاس کی آمد میں کمی کی وجہ کسانوں کی خراب معیشت اور کپاس کی فصل کی بوائی میں تاخیر ہے۔

سال 2024 پاکستان کی کپاس کی صنعت کے لیے ایک سنگین بحران ثابت ہوا، جس میں پیداوار اور کاشت کے اہداف بہت حد تک کم رہ گئے۔

سینٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے سربراہ ساجد محمود نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ 2024 میں کپاس کی کاشت کا ہدف 3.118 ملین ایکٹر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، صرف 1.974 ملین ایکٹر پر کاشت کی گئی جبکہ ہدف کا صرف 63 فیصد حاصل کیا گیا۔

صوبائی اعتبار سے تقسیم

پی سی جی اے کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب اور سندھ دونوں سے کپاس کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

31 دسمبر تک پنجاب میں کپاس کی آمد 2.659 ملین گانٹھ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 4.079 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں 35 فیصد کم ہے۔ تاہم پندرہ روز کی بنیاد پر پنجاب سے کپاس کی آمد میں 3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 15 دسمبر 2024 کو 25 لاکھ 94 ہزار گانٹھوں کی آمد ریکارڈ کی گئی تھی۔

اسی طرح سندھ میں کپاس کی آمد بھی 32 فیصد کم ہوکر 27 لاکھ 93 ہزار گانٹھ رہی جبکہ گزشتہ برس کے اس عرصے میں 40 لاکھ 92 ہزار گانٹھوں کی آمد ہوئی۔

تاہم پندرہ روز کی بنیاد پر کپاس کی آمد میں 1 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 15 دسمبر کو 27 لاکھ 73 ہزار گانٹھوں کی آمد ریکارڈ کی گئی تھی۔

Comments

200 حروف