مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے انضمام اور حصول ات کا جائزہ لیا اور اسکی منظوری دی جس سے 2024 کے دوران 29.6 ارب روپے آئے۔

یہ ملک کے مسابقتی منظر نامے کو تشکیل دینے میں سی سی پی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو اجاگر کرتا ہے۔ سال بھر کے دوران کمیشن نے بینکنگ اور مالیاتی خدمات، تیل و گیس، کنزیومر گڈز، فارماسیوٹیکل، توانائی، کیمیکل اور معدنیات، میڈیا، خوراک اور مشروبات، فرٹیلائزر، آئی ٹی سروسز اور آٹوموٹو جیسے اہم شعبوں میں 64 قبل از انضمام درخواستوں پر کارروائی کی۔

ان اسٹریٹجک انضمام سے پاکستانی معیشت میں مسابقت، مارکیٹ کی حرکیات اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ متوقع ہے۔

اس ترقی کی عکاسی کرنے والا ایک اہم لین دین میسرز آرامکو ایشیا کا جی او پیٹرولیم میں 40 فیصد حصص کا حصول تھا۔

اپریل 2024 میں منظور ہونے والے اس معاہدے سے آرامکو کا پاکستان کی ایندھن کی خوردہ مارکیٹ میں داخلہ ہوا جو ملک کی اقتصادی صلاحیت پر مضبوط اعتماد کا اشارہ ہے۔

اس حصول کے ذریعے آرامکو کی پاکستان کے ساتھ وابستگی، جو نمایاں ایف ڈی آئی کے برابر ہے، مارکیٹ کی ترقی کو فروغ دینے اور دیگر بین الاقوامی کھلاڑیوں کو پاکستان کو ایک قابل قدر مارکیٹ کے طور پر تلاش کرنے کی ترغیب دینے میں اس کے کردار کا ثبوت ہے۔

ایک اور اہم معاہدے میں ڈچ مصری مالیاتی مارکیٹ گروپ کی ہولڈنگ کمپنی ایم این ٹی ہالان پاک بی وی نے ایڈوانز پاکستان مائیکرو فنانس بینک لمیٹڈ کو خرید لیا۔

سی سی پی نے مارچ میں کچھ شرائط کے ساتھ اس معاہدے کی منظوری دی تھی۔ یہ حصول نہ صرف اس کے حجم کے لحاظ سے قابل ذکر ہے بلکہ پاکستان کے مالیاتی خدمات کے شعبے پر اس کے مثبت اثرات کی وجہ سے بھی قابل ذکر ہے کیونکہ اس سے جدید مالیاتی ٹیکنالوجی اور مارکیٹ مسابقت میں اضافے کی راہیں کھلیں گی۔

مزید برآں، اطالوی زرعی کاروبار کے رہنما، میسرز یوریکام ایس پی اے نے میسرز فاطمہ ایورکوم رائس ملز (پرائیویٹ) لمیٹڈ میں 50 فیصد حصص حاصل کیے۔ سی سی پی کی جانب سے منظور کردہ یہ حصول پاکستان کے زرعی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو ملک کی غیر استعمال شدہ زرعی صلاحیت اور عالمی زرعی کاروبار کی مارکیٹ میں اس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

سی سی پی نے نومبر میں سوئٹزرلینڈ کے گنور گروپ کا حصہ ایکواشور ایس اے کی جانب سے ٹوٹل پارکو پاکستان لمیٹڈ (ٹی پی پی ایل) کے 50 فیصد حصول کی بھی منظوری دی۔ یہ معاہدہ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی بین الاقوامی دلچسپی کو اجاگر کرتا ہے، جو ملک کے توانائی کے تنوع اور استحکام کے طویل مدتی اہداف سے ہم آہنگ ہے۔

ایک اور اہم لین دین میں متحدہ عرب امارات میں قائم سعودی عرب کی اسیاد ہولڈنگ کے ماتحت ادارے وافی انرجی ہولڈنگ لمیٹڈ نے شیل پاکستان لمیٹڈ کے 77.42 فیصد حصص اور کنٹرول حاصل کیا۔ جولائی 2024 میں منظور ہونے والے اس حصول سے پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کو تقویت ملتی ہے جبکہ پاکستان کی توانائی مارکیٹ کی ترقی میں ایک اور سنگ میل کی نشاندہی ہوتی ہے۔

سی سی پی کی جانب سے زیر غور اہم لین دین ٹیلی نار پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور میسرز اورین ٹاورز پرائیویٹ لمیٹڈ کو پی ٹی سی ایل کی جانب سے حاصل کرنے کا دوسرا مرحلہ ہے۔ یہ پیچیدہ اور اعلیٰ سطحی انضمام پاکستان کے ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کے مستقبل کو نئی شکل دینے کے لیے تیار ہے، جس کے مارکیٹ مسابقت اور صارفین کی حرکیات پر اہم اثرات مرتب ہوں گے۔

سب کی نظریں سی سی پی پر ہیں کیونکہ وہ اس تاریخی معاہدے پر اپنا حتمی حکم جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس کے صنعت پر دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ان انضماموں کے علاوہ سی سی پی نے فارماسیوٹیکل، توانائی، آٹوموٹو، کنزیومر گڈز، رائیڈ ہیلنگ اینڈ ڈیلیوری سروسز، فوڈ اینڈ بیوریج، بینکنگ اینڈ فنانشل سروسز، تمباکو، زرعی مصنوعات، ٹیلی کمیونیکیشن، ایوی ایشن اور ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹکس جیسے شعبوں میں 56 استثنیٰ سرٹیفکیٹ بھی دیے۔ محتاط جائزے کے بعد دی جانے والی یہ استثنیٰ مارکیٹ مسابقت کی حوصلہ افزائی، تکنیکی ترقی کو فروغ دینے اور مجموعی طور پر معاشی اور صارفین کے فوائد کو بڑھانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف