انٹرنیٹ کی رفتار بڑھانے کیلئے 4 نئی سب میرین کیبلز متعارف کرائی جا رہی ہیں، پی ٹی اے
- نقص امن کے خدشات پر انٹرنیٹ بند کیا گیا، چیئرمین کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے چار نئی سب میرین کیبلز متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ یہ بات قائمہ کمیٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتائی گئی ہے۔
قائمہ کمیٹی کا نواں اجلاس سید امین الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ کمیٹی نے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اس سے قبل آگاہ کیا تھا کہ اکتوبر 2024 تک ملک میں انٹرنیٹ کی صورتحال بہتر ہوجائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تاہم انٹرنیٹ کے جاری مسائل کے حوالے سے خدشات بدستور موجود ہیں جن کی وجہ سے ملک کو کروڑوں ڈالر کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔
پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے کمیٹی کو بتایا کہ سات میں سے تین سب میرین کیبلز کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے ملک میں انٹرنیٹ میں نمایاں خلل پڑا ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ چار نئی سب میرین کیبلز متعارف کرائی جا رہی ہیں جس سے ملک میں انٹرنیٹ کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس پیش رفت سے کنیکٹیوٹی کے چیلنجز حل ہوں گے ڈیجیٹل معیشت کی ترقی میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پی ٹی اے نے امن و امان کی صورتحال کے دوران وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور معزز عدالتوں کی ہدایات کی بنیاد پر انٹرنیٹ کی بندش کا نفاذ کیا تھا۔
حفیظ الرحمان نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ پی ٹی اے کا ارادہ بدنیتی پر مبنی نہیں ہے اور تمام اقدامات ملک کے موجودہ حالات سے ذمہ داری کے ساتھ نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 270 میگا ہرٹز سپیکٹرم کی موجودہ الاٹمنٹ ملک کی 240 ملین آبادی کے لئے ناکافی ہے جس کے نتیجے میں نیٹ ورک میں مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق اپریل میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس سے ملک میں انٹرنیٹ کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی، چیئرمین پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 6 سالوں میں پی ٹی اے نے ٹیلی کام سیکٹر سے سرکاری خزانے میں 1700 ارب روپے کا حصہ ڈالا۔
تاہم انہوں نے بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور ترقی میں حکومتی سرمایہ کاری کی کمی پر مایوسی کا اظہار کیا۔
بدھ کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کو حکومت ملک کے کسی بھی حصے میں انٹرنیٹ خدمات بند کرنے سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہی کیونکہ یہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام (پی ای سی اے) ایکٹ میں شامل نہیں ہے۔
پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں حکومت کی جانب سے 20-2029 تک آئی ٹی برآمدات کے 14 ارب ڈالر کے ہدف کو ’غیر حقیقی‘ قرار دیا گیا جس کی وجہ انفراسٹرکچر کی کمی، انٹرنیٹ کے مسائل اور ملک میں فائبر آپٹک کی کمی ہے۔
بدھ کو ہونے والے اجلاس کے دوران وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن (ایم او آئی ٹی ٹی) کے سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ انٹرنیٹ کی بندش کے اہم اثرات مرتب ہوئے ہیں اور انہوں نے ان کے بارے میں عوامی تصورات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
گزشتہ ماہ پی ٹی اے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے پاکستان کے لیے 2 افریقی سب میرین کیبل کے لینڈنگ پارٹنر ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹ (ٹی ڈبلیو اے) کی سہولت کے ذریعے بین الاقوامی رابطے کو بڑھانے میں ’اہم پیش رفت‘ کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے پاکستان کے بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر میں بہتری آئے گی اور رابطے میں اضافہ ہوگا۔
Comments