دفتر خارجہ نے جمعرات کو پاکستانی سرزمین پر بھارت کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ اور ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے موقع پر جاری کیا گیا ہے جب یہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ مودی سرکار نے پاکستان میں موجود ان افراد کے قتل کا حکم جاری کیا جنہیں وہ اپنے قومی مفادات کیلئے خطرہ سمجھتی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے حال ہی میں رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را2021 سے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیاں کررہی ہے۔
اس رپورٹ سے چند ماہ قبل برطانوی جریدے دی گارجین نے بھی اپنی رپورٹ میں اس طرح کے دعوے کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ مودی سرکار نے ’بیرون ملک مقیم دہشت گردوں کے خاتمے‘ کی وسیع تر حکمت عملی کے تحت پاکستان میں 20 افراد کو قتل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارت کی قتل عام کی مہم صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا ماورائے علاقائی قتل اور اغوا کا نیٹ ورک اب عالمی سطح پر پھیل چکا ہے اور دیگر ممالک بھی بھارت کی غیر علاقائی سرگرمیوں سے متعلق تشویش کا شکار ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا ایک مضبوط میکانزم ہے اور وہ ہمسایہ ملک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں بشمول سیکورٹی اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق امور پر بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی اندرونی یا بیرونی خطرے کے خلاف اپنی قومی سلامتی اور خودمختاری کا مکمل دفاع کرسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ چین کے تعاون سے تیار کی گئی گوادر بندرگاہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان کا کسی بھی غیر ملکی حکومت یا ادارے کو فوجی اڈے پیش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
Comments