مارکٹس

اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ، کے ایس ای 100 انڈیکس تقریبا ہموار سطح پر بند

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو بھی تیزی کا رجحان جاری ہے جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں...
شائع January 2, 2025

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کو اتار چڑھاؤ کا رجحان دیکھا گیا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 111 پوائنٹس کے معمولی اضافے کے ساتھ بند ہوا۔

مارکیٹ کا آغاز مثبت انداز میں ہوا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 118,367.81 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

تاہم بعد کے گھنٹوں کے کاروبار کے دوران منافع کےے حصول کی وجہ سے ابتدا میں ملنے والی تیزی میں کمی دیکھنے میں آئی اور انڈیکس انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 116,857.61 پوائنٹس پر جا پہنچا۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 111.57 پوائنٹس یا 0.1 فیصد اضافے کے ساتھ 117,119.65 پر بند ہوا۔

ماہرین نے سیشن کے آغاز میں خریداری کی رفتار کو بہتر میکرو اکنامک اشاریوں کی وجہ قرار دیا، جس میں افراط زر کی شرح میں کمی بھی شامل ہے، جس سے پالیسی ریٹ میں مزید کمی کی امید یں بڑھ گئی ہیں۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز نے ایک نوٹ میں کہا کہ دسمبر 2024 کے لئے سی پی آئی حوصلہ افزا 4.1 فیصد (اپریل 2018 کے بعد سے سب سے کم) رہا، کیونکہ آئی ایم ایف کی ہدایات کے تحت میکرو اکنامک استحکام جڑ پکڑ رہا ہے۔

نوٹ کے مطابق ایکویٹیز، خاص طور پر سائیکلیکلز، سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش ذریعہ بنی رہیں گی کیونکہ شرح سود میں کمی کے تاخیری اثرات آہستہ آہستہ مستقبل میں کھپت اور صنعتی پیداوار میں بہتری کا باعث بن رہے ہیں۔

ادارہ شماریات کے مطابق دسمبر 2024 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 4.1 فیصد رہی جو نومبر 2024 کے مقابلے میں کم ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں نے مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی سرگرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حالیہ اضافے کے بعد دستیاب منافع حاصل کرنے کو ترجیح دی۔

ٹاپ لائن کے مطابق اس سے مختلف شعبوں میں ملے جلے جذبات پیدا ہوئے، مخصوص حصص کو فروخت کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دیگر اوپر کی رفتار برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔

یاد رہے کہ بدھ کو پی ایس ایکس نے نئے سال کا شاندار آغاز کیا، بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 1900 پوائنٹس کے اضافے کے بعد 117000 کی سطح سے اوپر چلا گیا۔

انڈیکس ہیوی بینکنگ سیکٹر میں خریداری کے ساتھ ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔ دریں اثناء تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت توانائی کے شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔

ایچ بی ایل، جے ایس بی ایل اور ایم ای بی ایل سمیت انڈیکس ہیوی اسٹاک مثبت زون میں رہے جبکہ حبکو، پی ایس او، ایس این جی پی ایل، پی او ایل، او جی ڈی سی، ایم اے آر آئی اور پی پی ایل منفی زون میں رہے۔

عالمی سطح پر جمعرات کو ایشیائی اسٹاکس نے سال کا آغاز مایوس کن انداز میں کیا کیونکہ وہ 2024 کے غیر یقینی اختتام کے بعد استحکام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ امریکی ڈالر میں اضافہ ہوا اور وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی سے قبل سرمایہ کاروں کا انداز محتاط رہا۔

نئے سال کا آغاز ایکویٹیز کے لیے کم سازگار ثابت ہورہا ہے کیونکہ آنے والے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور فیڈرل ریزرو کا زیادہ سخت نقطہ نظر فی الحال مارکیٹ کے بیانیے پر حاوی دکھائی دے رہا تھا۔

اگرچہ 2024 میں عالمی حصص تقریبا 16 فیصد کے مضبوط سالانہ اضافے کے ساتھ بند ہوئے ہیں لیکن دسمبر میں ان میں ماہانہ 2 فیصد سے زیادہ کا نقصان ہوا تھا۔

جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس کا بھی یہی حال ہے جو دسمبر میں 1.2 فیصد گرگیا ہے حالانکہ اس نے 2024 کے دوران 7 فیصد سے زائد اضافہ حاصل کیا ہے۔

جمعرات کو ابتدائی ایشیائی سیشن میں انڈیکس 0.5 فیصد تک گرگیا، جاپان میں تجارتی تعطیل کی وجہ سے حجم میں کمی واقع ہوئی۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے اور روپیہ 9 پیسے کی کمی کے بعد 278 روپے 64 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم بدھ کے روز 956.27 ملین سے بڑھ کر 1,037.86 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 46.44 ارب روپے سے بڑھ کر 46.57 ارب روپے ہوگئی۔

فوجی فوڈز لمیٹڈ 89.48 ملین حصص کے ساتھ سرفہرست رہی۔ ورلڈ کال ٹیلی کام 72.00 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ٹیلی کارڈ لمیٹڈ 61.07 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

جمعرات کو 464 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 193 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 225 میں کمی جبکہ 46 میں استحکام رہا۔

 ۔
۔

Comments

200 حروف