خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ قبائلی ضلع کرم کی صورتحال پر متحارب گروپوں نے امن معاہدے پر اتفاق رائے پیدا کر لیا ہے۔

کوہاٹ میں ہفتہ کی رات دیر گئے تک کرم کے تنازعہ کے حل کے لیے مذاکرات جاری رہے اور دونوں فریقین میں عام طور پر اتفاق رائے ہو گیا ہے اور ایک فریق (اہل سنت) نے اپنے عمائدین اور عوام کے ساتھ چند نکات پر مشاورت مکمل کرنے کے لیے دو دن کا وقت مانگا ہے۔

امن کمیٹی نے درخواست قبول کر لی ہے اور باہمی مشاورت کے بعد دو دن کی مہلت دے دی ہے۔ دو دن کے وقفے کے بعد جرگہ منگل سے اپنا عمل دوبارہ شروع کرے گا۔

بیرسٹر سیف، جو امن کمیٹی کے کوآرڈینیٹر بھی ہیں، نے کہا کہ تمام اہم نکات پر اتفاق رائے پیدا کر لیا گیا ہے اور مشاورت مکمل ہونے کے بعد باضابطہ امن معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صدیوں پرانے تنازعہ کے مستقل اور پائیدار حل کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق بنکرز اور اسلحے کا خاتمہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور اور گرینڈ جرگے کی بھرپور کوششوں سے یہ تنازعہ حل ہونے کے قریب ہے۔ کمشنر کوہاٹ ڈویژن اور پوری ڈویژنل انتظامیہ تنازعہ کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لئے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپنا سرکاری ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیوں کے لیے وقف کیا ہے اور ادویات کی فراہمی کے علاوہ عوام کو فضائی نقل و حمل کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔

دریں اثنا پاراچنار سمیت مختلف علاقوں میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے سڑکوں کی بندش کے خلاف احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔ طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے ضلع میں 126 بچوں کی موت ہو گئی ہے۔ تحصیل چیئرمین کرم اپر آغا مزمل حسین نے بتایا کہ علاج معالجے کی عدم فراہمی کی وجہ سے مزید تین بچے دم توڑ گئے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف