بزنس ریکارڈر گروپ کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو ارشد اے زبیری طویل علالت کے بعد 72 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ان کے اہلخانہ نے اتوار کو اس بات کی تصدیق کی ہے۔ ارشد اے زبیری کے پسماندگان میں اہلیہ اور تین بچے شامل ہیں۔
ان کی نماز جنازہ پیر کو دوپہر ڈیڑھ بجے ڈیفنس کراچی کے علاقے زمزمہ پارک کے قریب واقع نورالاسلام مسجد میں ادا کی جائے گی۔
پروفائل
ارشد زبیری نے 1973 میں امریکہ سے مکینیکل انجینئرنگ میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور 1974 میں ٹیکنیکل ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپیکس پرنٹری میں شمولیت اختیار کی۔
وہ بینک دستاویزات کی سیکورٹی پرنٹنگ کے ذمہ دار تھے۔ زبیری نے 1976 میں کاروباری فارم اسٹیشنری کی مسلسل تیاری کے لیے ایک شعبہ شروع کیا۔
اس کے بعد وہ 1981 میں ڈیلی بزنس ریکارڈر کے پرنٹر اور پبلشر بن گئے۔ 1983 میں انہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ ٹولز کا انتخاب کریں اور خبر کی ترتیب کو ہاٹ میٹل سے کولڈ سیٹ کمپیوٹرائزڈ فلم سیٹ میں تبدیل کریں۔
1985 میں ارشد اے زبیری کو ڈپٹی چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر ترقی دی گئی، اور وہ انتظامیہ، اکاؤنٹس اور اشتہارات کے معاملات سنبھالتے رہے۔
پاکستان میں بزنس اور فنانشل جرنلزم کے بانی اور ان کے مرحوم والد ایم اے زبیری کی جانب سے قائم کردہ بزنس ریکارڈر ارشد زبیری کی قیادت میں کئی گنا ترقی کر چکا ہے۔
ارشد زبیری کو مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کے انسٹرومنٹس اور مجموعی معشیت سے متعلق کلیہ حاصل تھا۔ انہوں نے اپنے علم کو تحقیقاتی مہارتوں کے ساتھ یکجا کیا اور بے خوف و خطر غیر اخلاقی طریقوں کو بے نقاب کیا۔
ان کے اداریوں نے کنٹرولڈ معیشت کو ڈی ریگولیٹ کرنے اور آزاد بنانے میں کامیابیاں حاصل کیں اور بینکنگ اور کارپوریٹ ریگولیٹرز کو اپنی نگرانی کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ معیشت کو دستاویزی شکل دینے اور ٹیکس کے دائرہ کو وسیع کرنے میں ان کا کردار انہیں قابل قدر ذریعہ بنادیا۔
ارشد زبیری نے متعدد بار آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ ان کے دور میں اے پی این ایس اخبارات کے اشتہارات کے لئے ایک موثر کلیئرنگ ہاؤس بن گیا۔ وہ پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے بانی رکن اور پہلے سیکرٹری جنرل بھی تھے، جو ٹیلی ویژن اور ریڈیو براڈکاسٹرز کی نمائندگی کرنے والا ادارہ ہے۔
انہوں نے 2010 سے 2013 تک ایف بی آر کے ٹیکس ریفارم کوآرڈینیشن (ٹی آر سی) کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ 2013 سے حکومت کی وزارت خزانہ کی ایڈوائزری کونسل کے رکن بھی رہے۔
Comments