وزیرتجارت جام کمال کو سیول کے اپنے آئندہ دورے کے دوران جنوبی کوریا کے حکام کی جانب سے پاکستان کے توانائی شعبے میں کوریائی کمپنیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے حوالے سے سخت سوالات کا سامنا کرنے کا امکان ہے۔
باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پاکستان میں تعینات کوریا کے سفیر گزشتہ چند ماہ سے وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری سے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ملاقات ابھی طے نہیں ہوسکی۔
خیبر پختونخوا میں پن بجلی کے منصوبوں میں شامل کوریائی کمپنیوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بجلی کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز سے بھی رابطہ کیا ہے۔ وہ اپنا کیس پیش کرنے اور حمایت حاصل کرنے کے لئے کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔
وزارت تجارت کے مطابق وفاقی وزیر جام کمال خان پاک کوریا اقتصادی شراکت داری معاہدے (ای پی اے) پر دستخط کرنے کے لیے کوریا کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے جو دوطرفہ اقتصادی تعاون کو بڑھانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اپنے دورے کے دوران وفاقی وزیر کوریا میں پاکستانی تاجربرادری، معروف کوریائی سرمایہ کاروں، کوریا کے وزیر تجارت اور دیگر اعلیٰ حکام سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کریں گے۔
اس اہم دورے کی تیاری کے طور پر وزیرتجارت جام کمال خان کو جمعہ کو متعلقہ حکومتی محکموں سے ایک جامع بریفنگ دی گئی، جس میں دورے کے مقاصد، چیلنجز اور مواقع کی تفصیل دی گئی۔
جنوبی کوریا، جو اس وقت بھارت کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) رکھتا ہے، پاکستان کے لیے ایک مسابقتی منظرنامہ پیش کرتا ہے۔ تاہم توقع ہے کہ ای پی اے سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم دگنا ہوجائیگا بلکہ ملک کے اسٹریٹجک محل وقوع اور کم پیداواری لاگت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کوریائی مینوفیکچرنگ آپریشنز کو پاکستان منتقل کرنے کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔
وزارتِ تجارت اس دورے کو بین الاقوامی اقتصادی ادارے کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا ایک موقع سمجھتی ہے، جہاں وزیر تجارت جنوبی کوریا کی صنعتوں کو پاکستان میں اپنے آپریشنز منتقل کرنے کے لیے حکمت عملیوں پر بات چیت کریں گے۔ اس وقت جنوبی کوریا بھارت اور ویتنام جیسے ممالک کو ایسی سرمایہ کاری کے لیے ترجیح دیتا ہے، لیکن یہ دورہ پاکستان کو ایک قابل عمل متبادل کے طور پر پیش کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔
کے ایگزم بینک کے نمائندگان کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں 2022-2026 کی مدت کے لیے مختص 1.1 ارب ڈالر کے کم استعمال پر غور کیا جائے گا، جسے مستقبل کے منصوبوں کے لیے ممکنہ طور پر 1.7 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔وزیر تجارت کوریا ٹریڈ ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو ای ایم اے) کی قیادت اور بڑے سرمایہ کاروں بشمول لوٹے گروپ اور ایک معروف اسٹیل کمپنی سے بھی ملاقات کریں گے۔
دورے میں کوریا کے نئے دارالحکومت کا دورہ بھی شامل ہوگا جو سیول سے دو گھنٹے کی دوری پر واقع ہے، جہاں وفاقی وزیر انٹرنیشنل اکنامک انسٹیٹیوٹ کے تھنک ٹینک کے صدر سے ملاقات کریں گے۔
وزارت نے مزید کہا کہ کوریا میں پاکستانی کارکنوں کے ساتھ ملاقات کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، جس میں معیشت میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا جائے گا اور کمیونٹی کے مضبوط تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔
کوریا کی بلند پیداواری لاگت نے اس کی صنعتوں کو ہندوستان اور ویتنام جیسے ممالک میں آف شور مینوفیکچرنگ مراکز تلاش کرنے پر مجبور کیا ہے۔ جام کمال خان کے دورے کا مقصد پاکستان کو ان صنعتوں کے لیے مسابقتی مقام کے طور پر قائم کرنا ہے، ای پی اے سرمایہ کاری اور صنعتی منتقلی میں اضافے کے لیے محرک کے طور پر کام کر رہا ہے۔
یہ دورہ پاکستان کے کوریا کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے، تجارت کو فروغ دینے اور اپنی صنعتی بنیاد کو مستحکم کرنے کے لئے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments