پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے طویل عرصے سے گراؤنڈ کیے گئے اے ٹی آر طیارے کو اپنے آپریشنل بیڑے میں شامل کرلیا ہے جس سے گلگت، سکھر، تربت اور گوادر جیسے مقامات کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔ یہ بات جمعہ کو ایک سرکاری اعلامیے میں کہی گئی ہے۔
یہ پیش رفت قومی ایئرلائن کی جانب سے نئے انجنوں کے ساتھ اپنے آپریشنل بیڑے میں 11 ویں ایئربس 320، اے پی-بی او ایم کو شامل کرنے کے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے کے بعد سامنے آئی ہے، جس کا مقصد قومی ایئرلائن کے نیٹ ورک اور پراڈکٹ کے معیار میں بہتری لانا ہے۔
پی آئی اے کے آپریشنل بیڑے میں بوئنگ 777 اور اے ٹی آر طیارے بھی شامل ہوں گے۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ بیڑے کی بحالی سے پی آئی اے کے نیٹ ورک اور پروڈکٹ کوالٹی میں نمایاں بہتری آئے گی۔
پی آئی اے کے سی ای او نے کہا کہ پی آئی اے کی بروقت کارکردگی کا ہدف 90 فیصد مقرر کیا گیا ہے جسے ایئرلائن روزانہ کی بنیاد پر کامیابی سے حاصل کر رہی ہے۔
پی آئی اے نے حال ہی میں اندرون ملک پروازوں کے دوران انٹرنیٹ سسٹم بھی متعارف کرایا ہے۔
اسلام آباد میں گزشتہ ہفتے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں کے آغاز کو ’بہت مثبت قدم‘ اور پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ’اہم سنگ میل‘ قرار دیا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں پی آئی اے نے کہا تھا کہ وہ جنوری میں یورپ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرے گی جس کا آغاز پیرس سے ہوگا۔
پی آئی اے کا یورپی یونین میں آپریشن کا اجازت نامہ جون 2020 میں پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے کی صلاحیت کے بارے میں خدشات پر معطل کردیا گیا تھا۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلی پرواز کے شیڈول کی منظوری مل گئی ہے، پی آئی اے 10 جنوری کو پیرس کے لیے بوئنگ 777 طیارے کی بکنگ 9 دسمبر سے شروع کرے گی۔
ایک اندازے کے مطابق اس پابندی کی وجہ سے خسارے میں چلنے والی ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔
یورپ کے لئے پروازوں کی بحالی سے نجکاری کمیشن کو پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے کو مضبوط بنانے میں بھی مدد ملنے کی توقع ہے ، جو اس وقت سست روی کا شکار ہوگئی جب اسے صرف ایک ہی پیشکش موصول ہوئی ، جو اس کی طلب کردہ قدر سے بہت کم تھی۔
اکتوبر میں بولی لگانے والے واحد ادارے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے نجکاری کمیشن کی 85.03 ارب روپے کی کم از کم توقعات پر پورا اترنے سے انکار کر دیا تھا اور پی آئی اے میں 60 فیصد حصص کے لیے 10 ارب روپے کی اپنی اصل پیشکش پر قائم رہے تھے جس کے بعد قومی ایئرلائن کی نجکاری کی بولی کا عمل ختم ہو گیا تھا۔
حکومت پی آئی اے کی نجکاری کا ایک اور عمل شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزارت نجکاری کمیشن کے ایک عہدیدار نے رواں ماہ کے اوائل میں بزنس ریکارڈر کو بتایا تھا کہ ”پی آئی اے سی ایل کی نجکاری کا عمل نئے مالیاتی مشیر کی تقرری کے ساتھ از سرنو شروع کیا جائے گا۔“
Comments