پاکستان

دہشت گردی پر سیاست کو خیرباد کہنے کا وقت آگیا، ڈی جی آئی ایس پی آر

  • سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ 5 سال کے مقابلے میں 2024 میں سب سے زیادہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا
شائع December 27, 2024

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایک ساتھ کھڑے ہوں اور کہیں کہ دہشت گردی پر مزید سیاست نہ کی جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بات 2024 کے اہم معاملات بالخصوص قومی سلامتی، خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں ملکی دفاع، داخلی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے رواں سال مجموعی طور پر 59 ہزار 775 آپریشن کیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ان کامیاب آپریشن کے دوران خوارج سمیت 925 دہشت گردوں کو واصل جہنم جبکہ متعدد کو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے مقابلے میں اس سال سب سے زیادہ دہشت گردوں کا خاتمہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے اور اب بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس اور پولیس کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر 179 سے زائد آپریشن کیے جا رہے ہیں۔

بلوچستان میں دو خودکش بمبار گرفتار

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بلوچستان میں کچھ اہم ہدف بھی ختم کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ دہشت گردوں کے انتہائی مطلوب رہنما ثناء عرف بارو، بشیر عرف پیر جان، نیاز عرف گمان، زریف شاہ جہاں، حضرت علی عرف اسد، لک جان چاکرآبادی عرف ساورا بھی مارے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے دو خودکش بمباروں انصاف اللہ عرف طلحہ اور روح اللہ کو سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کرکے ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے کے بہترین ایکشن پلان کی وجہ سے 14 مطلوب دہشت گرد ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوگئے جن میں نجیب اللہ عرف استاد عرف درویش، رشید عرف تمش اور فتنہ الخوارج کے رہنما ناہید شامل ہیں۔

افغانستان عسکریت پسندوں کو پاکستان پر ترجیح نہ دے

دریں اثنا ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کھلے دل سے کوششیں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے استحکام میں سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاکستان نے ریاستی سطح پر افغان عبوری حکومت کو نشاندہی کی ہے کہ “فتنہ الخوارج اور افغان سرزمین سے متعدد دیگر دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق تمام شواہد افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے منسلک ہیں، آرمی چیف کا اس حوالے سے واضح مؤقف ہے کہ پاکستان میں کالعدم تنظیموں کو پناہ گاہیں، معاونت فراہم کی جاتی ہیں اور انہیں افغان سرزمین پر بلا روک ٹوک سرگرمیوں کی اجازت دی جاتی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد نیٹ ورکس کے خاتمے اور اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے پاکستان کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان اس بات کو یقینی بنائے کہ عسکریت پسندوں کو پاکستان پر ترجیح نہ دی جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان سے غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 15 ہزار غیر قانونی افغان شہری افغانستان واپس آ چکے ہیں۔

9 مئی کا معاملہ پاک فوج کا نہیں قوم کا معاملہ ہے

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا کہ 9 مئی 2023 کا واقعہ صرف فوج کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ پوری قوم کے لیے تشویش کا باعث تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ فوجی عدالتیں آئین اور قانون کے مطابق دہائیوں سے پاکستان کے عدالتی نظام کا حصہ رہی ہیں۔

ان کے بقول فوجی عدالتیں آئین اور قانون کے مطابق دہائیوں سے قائم کی جا رہی ہیں، ان عدالتوں کو بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے توثیق مل چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں ملزم کو قانونی نمائندگی، گواہوں اور شواہد کا حق فراہم کرتی ہیں۔

پاک فوج کے ترجمان نے نتیجہ بتایا کہ انصاف کا حصول اس وقت تک جاری رہے گا جب تک 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور مجرموں کو قانونی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

بھارتی افواج نے 2024 میں 25 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے 25 مرتبہ سیز فائر معاہدوں کی خلاف ورزی کی، فائرنگ کے 564 واقعات کیے، فضائی حدود کی 61 خلاف ورزیاں کیں۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو تشدد کا گڑھ بنا دیا ہے اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے عیاں ہیں۔

یہ پریس کانفرنس ایک ایسے وقت میں ہورہی ہے جب سکیورٹی فورسز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے والے حملوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

یہ پریس کانفرنس ایک فوجی عدالت کی جانب سے 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں 60 افراد کو سزا سنائے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔

Comments

200 حروف