پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او) کے بورڈ آف مینجمنٹ (بی او ایم) نے آذربائیجان کی اسٹیٹ آئل کمپنی ایس او سی اے آر کے ساتھ سیل پریچز ایگریمنٹ پر عملدرآمد کی مںظوری دیدی۔

آئل مارکیٹنگ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو اپنے نوٹس میں اس پیشرفت سے آگاہ کیا۔

نوٹس کے مطابق وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے 03 دسمبر 2024 کو اپنے خط کے ذریعے پی ایس او کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے سیل پرچیز ایگریمنٹ کی منظوری اور وفاقی کابینہ کی جانب سے ای سی سی کی منظوری سے آگاہ کیا تھا۔ وزارت نے پی ایس او کو مشورہ دیا کہ وہ ایس او سی اے آر کے ساتھ معاہدے پر جلد سے جلد دستخط کرنے کے لئے ضروری انتظامات مکمل کرلے۔

نوٹس کے مطابق پی ایس او کے بورڈ آف مینجمنٹ نے حال ہی میں پی ایس او اور ایس او سی اے آر کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد کی منظوری دی ہے اور ایس او سی اے آر سے دستخط شدہ معاہدہ 24 دسمبر 2024 کو موصول ہوا ہے۔

پی ایس او نے بتایا کہ مذکورہ معاہدے پر عمل درآمد مقررہ وقت میں ہوگا۔

گزشتہ ماہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اسٹیٹ آئل اور ایس او سی اے آر آذربائیجان کے درمیان پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کے لیے سیل پرچیز ایگریمنٹ پر دستخط کی منظوری دی تھی۔

اس منظوری سے پی ایس او پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے بعد آذربائیجان کی توانائی کمپنی سے گیس درآمد کرنے والی دوسری پاکستانی کمپنی بن گئی ہے۔

گزشتہ سال جولائی میں پی ایل ایل اور ایس او سی اے آر نے ایل این جی خریداری کے تاریخی معاہدے کے فریم ورک پر دستخط کیے تھے، جو دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے باہمی تعاون میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

فریم ورک معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ایس او سی اے آر پی ایل ایل کو ماہانہ ایک ایل این جی کارگو بھیج سکتی ہے جبکہ پی ایل ایل کی جانب سے اس پیشکش کو قبول کرنا پاکستان میں ایل این جی کی طلب اور تجارتی امور سے مشروط ہے جو ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایل این جی کی قابل اعتماد اور مستقل فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔

پاکستان قطر کے ساتھ طویل مدتی درآمدی معاہدوں کے ذریعے اپنی نصف سے زیادہ ایل این جی کی ضرورت پوری کرتا ہے جبکہ گیس کا خسارہ اسپاٹ کارگو خریداری کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔

Comments

200 حروف