پاکستان

پاکستان کے ٹاپ 5 فیصد افراد 16 کھرب روپے کا ٹیکس نہیں دیتے، چیئرمین ایف بی آر

  • انکم ٹیکس چوری بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے، راشد محمود لنگڑیال کی وزیر خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس
شائع December 26, 2024

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے ٹاپ 5 فیصد کمائی کرنے والے افراد 16 کھرب روپے کا ٹیکس ادا نہیں کرتے۔

یہ اعداد و شمار فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے جمعرات کو وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو علی پرویز ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتائے۔

اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ رواں مالی سال حکومت کا ٹیکس گیپ 7.1 ٹریلین روپے ہوگا جو گزشتہ سال 6.2 ٹریلین روپے تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا ٹیکس وصولی می فوکس سب سے زیادہ کمائی کرنے والے 5 فیصد افراد پر مرکوز ہے۔

راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ تقریباً 3.3 ملین افراد ٹاپ 5 فیصد کمائی کرنے والے طبقے میں آتے ہیں۔ ان میں سے صرف 0.6 ملین افراد ٹیکس گوشوارے جمع کراتے ہیں، جبکہ باقی 2.7 ملین افراد انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتے۔

چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ وہ یا تو اس کیٹیگری سے کم درجے کے گوشوارے فائل کررہے ہیں یا بالکل بھی گوشوارے فائل نہیں کررہے۔ ان کی ٹیکس کی ذمہ داری 1.6 کھرب روپے سے زائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت تمام کیٹیگریز کو سب سے زیادہ کمائی کرنے والے 5 فیصد سے کم کردیتی ہے تو بھی مجموعی طور پر واجب الادا ٹیکس 140 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوں گے۔

دریں اثنا وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکسز میں اصلاحات حکومت کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے کا ایک اہم حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ٹیکس ترمیمی بل ٹیکس کے نظام میں مؤثر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔

حکومت کی ڈیجیٹلائزیشن کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ ستمبر میں وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کے لئے ڈیزائن مرحلے کی منظوری دی تھی اور اس کے بعد گزشتہ 3 سے 4 ماہ میں ہم اب عملدرآمد کے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایف بی آر کے اندرونی نظام کو جدید بنانے پر توجہ دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صرف آمدنی میں اضافہ پر توجہ مرکوز نہیں کررہے، بلکہ ہماری کوشش ہے کہ معیشت اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بھی بہتر بنایا جائے تاکہ یہ ملک کے لئے فائدہ مند ہو۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب کم از کم 13 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں ہماری مالی صورتحال کم از کم پائیدار ہو جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ ٹیکس محصولات کے ہدف کے مقابلے میں ہم پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہدف تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مشن دورہ کرے گا تو ہم ان کے ساتھ نیک نیتی سے بات چیت کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ مہنگائی کی شرح اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اہم ایجنڈے کا حصہ بن گئی ہے اور اسے باقاعدگی سے مانیٹر کیا جائے گا۔

وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے کہا کہ حکومت اپنے ٹیکس محصولات کے ذرائع کو معقول حد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ اکتوبر 2024 تک تقریبا 50 لاکھ افراد نے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جو گزشتہ سال 30 لاکھ تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے کھپت کے اعدادوشمار کا تجزیہ کرنے کے بعد تقریبا ایک لاکھ 90 ہزار افراد کی نشاندہی کی جنہیں ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جانا چاہیے تھا۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آنے والے برسوں میں جی ایس ٹی کی شرح کم ہو کر 10 سے 12 فیصد ہو سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے 25 شہریوں کو فوجی عدالت سے سزا سنانے کے خلاف بین الاقوامی اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی فورمز کے تمام تقاضوں کی مکمل پاسداری کرتے ہیں۔

اس سے قبل یورپی یونین (ای یو) نے حالیہ سزاؤں پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہیہ فیصلے پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی معاہدے برائے شہری و سیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر) کے تحت کی جانے والی ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔

Comments

200 حروف