امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خصوصی مشنز کے لیے صدارتی ایلچی منتخب کیے جانے والے رچرڈ گرینیل کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل سے باہر دیکھنا چاہتے ہیں۔

ایک امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے رچرڈ گرینیل نے کہا کہ ان پر بھی صدر ٹرمپ کی طرح بہت سے ایسے ہی الزامات ہیں، جہاں حکمراں جماعت نے انہیں جیل میں ڈال دیا اور کسی نہ کسی طرح کے کرپشن کے الزامات اور جھوٹے الزامات لگائے۔

رچرڈ گرینیل نے نیوز میکس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ عمران خان جیل سے رہا ہوں۔

نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ عمران خان انتخاب لڑنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہت بہتر تھے جب عمران خان پاکستان کے رہنما تھے کیونکہ وہ ایک بیرونی شخص تھے۔ عمران خان ایک سابق کرکٹ کھلاڑی تھے، وہ سیاست دان نہیں تھے اور وہ بہت عام فہم زبان میں بات کرتے تھے، اور ان کے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے بہت اچھے تعلقات تھے۔

اس سے قبل نومبر میں امریکی کانگریس ارکان نے ایک بار پھر صدر جو بائیڈن کو خط لکھا تھا جس میں عمران خان کی حراست اور پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

امریکی ایوان نمائندگان کے کم از کم 54 ارکان نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر پی ٹی آئی کے بانی کی فوری رہائی کی وکالت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی کانگریس کے ارکان نے عمران خان کی گرفتاری کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کی حمایت کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تشویش کا مرکز سابق وزیراعظم عمران خان کی غیر قانونی حراست ہے جنہیں پاکستان کی مقبول ترین سیاسی شخصیت سمجھا جاتا ہے۔ ہم فوری طور پر امریکی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان اور تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کی حمایت کرے اور اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ کے مطابق ان کی حفاظت کو یقینی بنائے۔

امریکی کانگریس کے ارکان نے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایوان نمائندگان کی قرارداد پر فوری کارروائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

Comments

200 حروف