غیر منقولہ جائیدادوں کی خرید و فروخت پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی پراپرٹی ویلیوز میں اضافے کے بعد، شہری اب ایک نئے مسئلے کا سامنا کریں گے جو غیر بینکنگ ٹرانزیکشنز کے ذریعے کی گئی جائیداد کی خریداری پر وصول کیے جانے والے جرمانے کی صورت میں ہوگا۔
رئیل اسٹیٹ کے ماہر محمد احسن ملک نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ یہ مسئلہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت نان بینکنگ ٹرانزیکشنز کے ذریعے جائیداد کی خریداری پر جرمانے کی وصولی سے متعلق ہے۔
رئیل اسٹیٹ تجزیہ کار نے بتایا کہ یہ ایک نئی قسم کا مسئلہ ہے جو غیر منقولہ جائیدادوں کے خریداروں اور فروخت کنندگان کو درپیش ہے۔
انہوں نے رجسٹرار کوآپریٹو سوسائٹیز پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور پنجاب کے ضلعی رجسٹرارز، ڈپٹی کمشنرز کو لکھے گئے خط کا حوالہ دیا۔
محمد احسن ملک نے بتایا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 ء کی دفعہ 75 اے اور باب 10 کے اندراج نمبر 21 کے تحت غیر بینکاری لین دین کے ذریعے جائیداد کی خریداری کی صورت میں پانچ فیصد کی شرح سے جرمانہ عائد کیا جائے گا اگر غیر منقولہ جائیداد کی مالیت 50 لاکھ روپے سے زائد ہو یا کسی دوسرے اثاثے کی مارکیٹ ویلیو 10 لاکھ روپے سے زائد ہو۔
بورڈ آف ریونیو پنجاب کے سینئر ممبر کی زیر صدارت مجوزہ مسودہ پر عملدرآمد کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ پری پی اے سی اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ سب رجسٹرارز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز لینڈ ریکارڈز اور بطور ود ہولڈنگ ایجنٹ ٹرانسفر کرنے والے افسران نے نان بینکنگ ٹرانزیکشنز پر جرمانے وصول نہیں کیے۔
متعلقہ حکام نے اس طرح کے لین دین پر جرمانے کی وصولی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور تمام فیلڈ فارمیشنز کو مطلوبہ جرمانہ وصول کرنے کی ہدایات جاری کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے بورڈ آف ریونیو آف پنجاب کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام سب رجسٹرارز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈز اور متعلقہ دائرہ اختیار میں کام کرنے والے ٹرانسفر/ تصدیق کرنے والے افسران کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ غیر بینکنگ ٹرانزیکشن کی صورت میں قانون کے مطابق جرمانے وصول کریں۔ محمد احسن نے مزید کہا کہ نان بینکنگ ٹرانزیکشنز پر عائد جرمانے کی وصولی میں ناکامی کی صورت میں متعلقہ ٹرانسفر نگ تصدیقی افسر ذمہ دار ہوگا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments