امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاناما پر پاناما کینال کے استعمال کے لیے حد سے زیادہ قیمت وصول کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاناما نے نہر کا قابل قبول طریقے سے انتظام نہیں کیا تو وہ امریکی اتحادی سے مطالبہ کریں گے کہ وہ اسے حوالے کرے۔

ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر شام کو ایک پوسٹ میں متنبہ کیا کہ وہ نہر کو ’غلط ہاتھوں‘ میں نہیں پڑنے دیں گے اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اس راستے پر ممکنہ چینی اثر و رسوخ کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے لکھا کہ نہر کا انتظام چین کو نہیں کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ ایک انتہائی نایاب مثال تھی جس میں کسی امریکی رہنما نے کہا ہے کہ وہ ایک خودمختار ملک کو علاقہ سونپنے کے لیے دباؤ ڈال سکتا ہے۔

یہ ٹرمپ کے دور میں امریکی سفارتکاری میں متوقع تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، جو تاریخی طور پر اتحادیوں کو دھمکیاں دینے اور ہم منصبوں کے ساتھ معاملات کرتے وقت جارحانہ بیان بازی کا استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے ہیں۔

ریاستہائے متحدہ امریکہ نے بڑی حد تک نہر تعمیر کی اور دہائیوں تک اس راستے کے آس پاس کے علاقے کا انتظام کیا۔ لیکن امریکی حکومت نے مشترکہ انتظامیہ کی مدت کے بعد 1999 میں نہر کا مکمل کنٹرول پاناما کے حوالے کر دیا۔

ٹرمپ نے اپنی ٹروتھ سوشل پوسٹ میں لکھا کہ پاناما کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس مضحکہ خیز ہے، خاص طور پر امریکہ کی جانب سے پاناما کو دی جانے والی غیر معمولی سخاوت کو جانتے ہوئے۔

یہ دوسروں کے فائدے کے لئے نہیں دیا گیا تھا، بلکہ صرف ہمارے اور پاناما کے ساتھ تعاون کی علامت کے طور پر دیا گیا تھا. اگر دینے کے اس عظیم اقدام کے اخلاقی اور قانونی اصولوں پر عمل نہیں کیا گیا تو ہم مطالبہ کریں گے کہ پاناما کینال مکمل طور پر اور بغیر کسی سوال کے ہمیں واپس کی جائے۔

واشنگٹن میں پاناما کے سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

Comments

200 حروف