جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے اکثریت سے سپریم کورٹ کے آئینی بینچوں میں پہلے سے نامزد ججوں کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کی منظوری دے دی۔

کمیشن نے مجوزہ جوڈیشل کمیشن (ججوں کی تقرری) رولز 2024 کو بھی کچھ ترامیم کے ساتھ منظور کیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت کمیشن کے دو اجلاس ہفتہ کو سپریم کورٹ اسلام آباد میں منعقد ہوئے۔

کمیشن کے ارکان نے اتفاق رائے سے متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے پہلے سے بھیجے گئے نام واپس لے لیے اور 3 جنوری تک نئے نام طلب کر لیے۔

کمیشن نے ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر تقرری کے لئے امیدوار کے طبی معائنے کی شرط کو مسترد کردیا۔

تاہم، ممبران نے یہ کمیشن کی صوابدید پر چھوڑ دیا کہ آیا وہ ان امیدواروں کے لئے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ طلب کریں جن پر ایڈیشنل جج کے طور پر تقرری کے لئے غور کیا جائے گا۔

کمیشن نے فیصلہ کیا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لئے تین سینئر ترین ججوں کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔ اگر کمیشن سینئر جج کو متعلقہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے وجوہات بتانی ہوں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ جے سی پی کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے تجویز پیش کی کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا آئینی بینچ متعلقہ عدالتوں کے تمام ججوں پر مشتمل ہو۔ تاہم کمیشن نے 7 کے مقابلے میں 6 کی اکثریت سے اس تجویز کے خلاف فیصلہ کیا۔

ان اجلاسوں کا ایجنڈا مجوزہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (ججز کی تقرری) رولز 2024 اور سپریم کورٹ کے آئینی بنچوں میں ججوں کی نامزدگی کی مدت میں توسیع پر غور تھا۔

پہلی میٹنگ صبح 11 بجے شروع ہوئی اور آٹھ گھنٹے تک جاری رہی۔ اجلاس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (ججز کی تقرری) رولز 2024 کے مسودے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

کمیشن نے مجوزہ قواعد پر موصول ہونے والی عوامی آرا پر بھی غور کیا اور وسیع غور و خوض کے بعد مجوزہ جوڈیشل کمیشن (ججوں کی تقرری) رولز 2024 کو کچھ ترامیم کے ساتھ منظور کیا۔

دوسرے اجلاس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (سپریم کورٹ) نے اکثریت سے سپریم کورٹ کے آئینی بینچوں میں پہلے سے نامزد ججز کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کی منظوری دی۔

رولز کمیٹی نے 18 دسمبر کو مجوزہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (ججز کی تقرری) رولز 2024 کو سپریم کورٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر عوام کی رائے اور آراء کے لیے شائع کیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان اور چیئرمین جے سی پی یحییٰ آفریدی نے 6 دسمبر 2024 کو جسٹس سید منصور علی شاہ کی مشاورت سے جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان، سینیٹر علی ظفر، سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین شامل تھے۔

رولز 2024 کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان رولز 2010 کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف