باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پاکستان اور ایران 31 دسمبر 2024 کو ختم ہونے والے بجلی کی فروخت کے معاہدے کی توسیع کے لیے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس وقت پاکستان ایران سے بلوچستان کے سرحدی علاقوں کیلئے 100 میگاواٹ بجلی درآمد کرتا ہے، جس کی ادائیگیاں غیر رسمی چینلز یا دونوں ممالک کے درمیان بارٹر تجارت کے معاہدے کے تحت کی جاتی ہیں۔ سالانہ درآمد کی مقدار 18 ملین یونٹس کے قریب ہے۔
اس وقت بلوچستان کے سرحدی علاقوں کو فراہم کی جانے والی ایرانی بجلی کی قیمت فی یونٹ 27 روپے سے زائد ہے، جو درآمد شدہ کوئلہ اور آر ایل این جی سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت سے کافی زیادہ ہے۔
حال ہی میں ایرانی سفارت خانے نے درآمد شدہ بجلی کے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے سی پی پی اے-جی کو تقریباً دو درجن ریمیٹنس اور انوائس بھیجے ہیں۔
ایرانی سفارت خانے اسلام آباد کے مطابق، ایران پاور جنریشن ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن مینجمنٹ کمپنی (توانیر) اور سینٹرل پاکستان پاور پرچیز ایجنسی-گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) کے درمیان بجلی کی فروخت کا معاہدہ 31 دسمبر 2024 کو ختم ہو جائے گا۔ اس کے مطابق، توانیر نے معاہدے کی توسیع کے لیے ایک مشترکہ اجلاس بلانے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ نے ایرانی سفارتخانے کا خط سی پی پی اے-جی اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو ارسال کردیا ہے۔
توانیر کے چیئرمین مصطفی رجبی مشہدی نے سی پی پی اے-جی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ریحان اختر کو لکھے گئے ایک خط میں سابقہ خط و کتابت کا حوالہ دیا ہے، جس میں یکم اکتوبر 2024 کا خط بھی شامل ہے، جس میں توانیر نے توانیر اور سی پی پی اے-جی کے درمیان بجلی کی فروخت پر 6 نومبر 2002 کے معاہدے کی تجدید کے لیے نئی ترمیم نمبر 10 کو حتمی شکل دینے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ جسے سی پی پی اے-جی کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے فریقین کے درمیان ایک ورچوئل مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کے باوجود دونوں فریق ابھی تک نئی ترمیم کو حتمی شکل نہیں دے سکے ہیں۔
مصطفی رجبی مشہدی نے مزید کہا کہ ظاہر ہے، پاکستان کو بجلی کی فراہمی کے دو طرفہ موجودہ معاہدے کی میعاد 31 دسمبر، 2024 کو ختم ہونے جا رہی ہے اور معاہدے کی بروقت تجدید کو یقینی بنانے کے لئے اضافی مشترکہ اجلاس کا انعقاد ضروری ہے۔
تاہم 13 دسمبر 2024 کو سی پی پی اے-جی کے سی ای او، ریحان اختر نے مصطفیٰ رجبی مشہدی کو ایک خط میں 1 اکتوبر 2024 اور 8 دسمبر 2024 کے خطوط کا حوالہ دیتے ہوئے جن کا عنوان ”ترمیم نمبر 10 کو حتمی شکل دینے کی ضرورت اور توانیر کے فوکل پرسن، مہرداد اغلیمی کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو“ تھا، یہ تجویز دی کہ ایرانی وفد 23 سے 26 دسمبر 2024 تک پاکستان کا دورہ کرے تاکہ توانیر اور سی پی پی اے-جی کے درمیان 6 نومبر 2002 کے بجلی کی فروخت کے معاہدے کی تجدید کے لیے ترمیم نمبر 10 کو حتمی شکل دی جا سکے۔
پاکستان نے ایران کی جانب سے پاکستان کو بجلی کی برآمد کے حوالے سے واجب الادا واجبات کی ادائیگی میں تیزی لانے اور بجلی کی خریداری کی ماہانہ ادائیگی کا طریقہ کار وضع کرنے کا عزم کیا ہے۔ تاہم، ادائیگی کا مسئلہ ہمیشہ توانیر اور سی پی پی اے-جی کے درمیان تنازعہ کی وجہ رہا ہے۔
2022 میں ایران نے پاکستان کو 5000 میگاواٹ بجلی کی فروخت کے لیے مفاہمت کی یادداشت بھیجی تھی، تاہم یہ ابھی تک معاہدے میں تبدیل نہیں ہو سکی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments