غزہ کے رہائشیوں کو پناہ دینے والے ایک پوسٹ آفس پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 30 فلسطینی شہید اور 50 زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ اس نے ایک سینئر اسلامی جہاد کے رکن کو نشانہ بنایا تھا۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 14 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت سے بے گھر ہونے والے خاندانوں نے نصیرات کیمپ میں واقع پوسٹل آفس میں پناہ لی ہوئی تھی ، جمعرات کی رات ہونے والے حملے کے نتیجے میں انکلیو میں شہید ہونے والوں کی تعداد 66 ہوگئی ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ان کا ہدف اسلامی جہاد کا ایک رہنما تھا، جو اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں پر حملوں میں ملوث ہے ۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ہلاکتوں کی تعداد سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس نے اسلامی جہاد کے رکن کے نام سے شناخت نہیں کی۔
نصیرات غزہ پٹی کے8 تاریخی کیمپوں میں سے ایک ہے جو بنیادی طور پر 1948 کی اسرائیل کے قیام کی جنگ کے بعد فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے ہے۔
آج یہ علاقے کے تمام حصوں سے بے گھر ہونے والے افراد سے بھرا ہوا ایک گنجاب شہری علاقہ بن چکا ہے۔
قبل ازیں جمعرات کو جنوبی غزہ میں دو اسرائیلی حملوں میں 13 فلسطینی شہید ہو گئے تھے جن کے بارے میں غزہ کے طبی عملے اور حماس کا کہنا تھا کہ وہ انسانی امداد کے ٹرکوں کی حفاظت کرنے والی فورس کا حصہ تھے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ حماس کی جانب سے شپمنٹ کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ تنظیم کے قریبی ذرائع کے مطابق رفح اور خان یونس پر حملوں میں مارے جانے ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق حماس سے تھا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں فضائی حملوں کا مقصد انسانی امداد کی محفوظ ترسیل کو یقینی بنانا تھا،انہوں نے حماس ارکان پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ کے شہریوں تک امداد کو پہنچنے سے روکنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جنہیں اس کی ضرورت ہے۔
مسلح گروہوں نے بار بار امدادی ٹرکوں کو ہائی جیک کیا ہے اور حماس نے ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔
حماس کے ذرائع اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ حماس کی زیر قیادت فورسز نے حالیہ مہینوں میں ان گروہوں کے دو درجن سے زائد ارکان کو ہلاک کیا ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 700 پولیس اہلکار مارے جا چکے ہیں جو غزہ میں امدادی ٹرکوں کی حفاظت پر مامور تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جمعرات کو غزہ شہر کے وسط میں واقع متعدد اضلاع کے رہائشیوں کو یہ کہتے ہوئے خالی کرنے کا حکم دیا ہے کہ وہ ان علاقوں سے داغے جانے والے راکٹوں کا جواب دے گی۔
جمعرات کی رات کے وقت درجنوں خاندان شہر کے وسط کی طرف جانے والے علاقوں سے نکل آئے۔
امریکہ کی حمایت یافتہ عرب ثالثوں، مصر اور قطر کی جانب سے کئی ماہ سے جاری جنگ بندی کی کوششیں دونوں متحارب فریقوں کے درمیان کوئی معاہدہ طے پانے میں ناکام رہی ہیں۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جمعرات کے روز تل ابیب میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدہ قریب آ سکتا ہے کیونکہ اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ وہ تیار ہے اور حماس کی طرف سے نقل و حرکت کے اشارے مل رہے ہیں۔
فلسطینی صحت کے حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی فوج نے غزہ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے، جس کی وجہ سے اس کے تقریبا 2.3 ملین افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اور 44،800 سے زیادہ افراد شہد ہو چکے ہیں۔
Comments