50 سے زائد چینی کمپنیاں صحت، زراعت، خوراک، توانائی اور کھاد سمیت سندھ کے مختلف شعبوں میں 1.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔
اس بات کا اعلان چینی وفد کے سربراہ مینگ شیاؤوی نے گلوبل وینچرز کے سی ای او محمد ادریس گیگی کے ہمراہ سندھ انویسٹمنٹ کانفرنس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران کیا۔
اس تقریب کا انعقاد سندھ حکومت اور گلوبل وینچرز کے اشتراک سے ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا تھا۔
پریس بریفنگ کے دوران انکشاف کیا گیا کہ 50 سے زائد چینی کمپنیاں سندھ میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں، ابتدائی مرحلے میں 12 کمپنیوں کے وفود پہلے ہی موجود ہیں۔ سندھ حکومت نے تمام چینی سرمایہ کاروں کو فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے جس سے معاشی تعاون کے لیے محفوظ ماحول پیدا ہوگا۔
اہم سرمایہ کاری میں شامل ہیں:
دھابیجی میں میڈیکل سٹی: دھابیجی کے قریب 300 ایکڑ اراضی پر ایک جدید ترین میڈیکل سٹی تیار کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ چینی سرمایہ کار اس منصوبے میں ایک ارب ڈالر کا حصہ ڈالیں گے جو سات سال میں تین مرحلوں میں مکمل ہوگا۔ پہلا مرحلہ ڈھائی سال میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔ میڈیکل سٹی میں ایک ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر، فارماسیوٹیکل پروڈکشن یونٹس اور سرجیکل آلات کی تیاری کی سہولیات شامل ہوں گی۔ اس میں پاکستان کو ٹیکنالوجی کی مکمل منتقلی کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔
خوراک کا شعبہ: صحت کی دیکھ بھال میں سرمایہ کاری کے علاوہ، ادریس گیگی نے کہا کہ چینی کمپنیاں پاکستان کے فوڈ ایکسپورٹ سیکٹر میں مواقع تلاش کرنے کی خواہاں ہیں۔ ان کا مقصد چین کو گائے کا گوشت، مٹن اور سمندری غذا جیسی اجناس برآمد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین برازیل اور ارجنٹائن جیسے ممالک سے سالانہ 105 ارب ڈالر مالیت کی اشیائے خوردونوش درآمد کرتا ہے۔ پاکستان کی شمولیت سے آئندہ دو سے تین سالوں میں خوراک کی درآمد ات کا حجم پانچ ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
ٹرانسپورٹ سیکٹر تعاون: سندھ حکومت چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر 200 الیکٹرک بسیں اور 10 ہزار ٹیکسیاں متعارف کرا رہی ہے۔ مزید برآں کراچی کو سکھر سے ملانے والی تیز رفتار ٹرین کا منصوبہ زیر غور ہے۔ اس منصوبے سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت صرف ڈھائی گھنٹے تک کم ہوجائے گا۔
تھر میں کھاد کی پیداوار: ایک چینی کمپنی تھر میں 200 ایکڑ اراضی پر کھاد کی پیداواری سہولت قائم کرنے کے لئے جدید کوئلے سے چلنے والی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سولر پینل مینوفیکچرنگ: چینی سرمایہ کار 2.1 ملین سولر پینل تیار کریں گے جن کی گنجائش 2 سے 5 کلو واٹ تک ہوگی۔ یہ پینل سندھ حکومت کے ذریعے پسماندہ طبقات میں تقسیم کیے جائیں گے جس کا مقصد توانائی سے محروم علاقوں کی ترقی ہے۔
زرعی اور لائیو سٹاک ڈویلپمنٹ: چینی کمپنیاں سندھ کے زرعی شعبے میں پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے کھادوں، بیجوں اور جدید زرعی تکنیکوں میں سرمایہ کاری کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے چینی وفد سے ملاقات کی اور انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور چین کو پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لئے ایک کلیدی شراکت دار کے طور پر اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ مزید چینی کمپنیوں کی سندھ آمد متوقع ہے جس سے صوبے میں معاشی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئے گی۔
قبل ازیں کانفرنس کا آغاز ایک سیمینار سے ہوا جہاں اہم اسٹیک ہولڈرز نے سندھ کے متحرک سرمایہ کاری ماحول کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سید قاسم نوید قمر نے مندوبین کو خوش آمدید کہا اور بین الاقوامی اور مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ تعاون کے لئے سندھ کی آمادگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا، “سندھ اپنے اسٹریٹجک محل وقوع، وافر وسائل اور پائیدار صنعتی ترقی کے عزم کے ساتھ سرمایہ کاری کے بے مثال مواقع پیش کرتا ہے۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے شفافیت اور سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے صوبائی حکومت کے عزم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارا وژن سندھ کو سرمایہ کاری کی اولین منزل بنانا ہے جہاں ہر منصوبہ عوام کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ نے انفراسٹرکچر کی ترقی اور شہری منصوبہ بندی پر حکومت کی توجہ پر زور دیتے ہوئے سندھ کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کرنے میں صنعتکاری کے کردار پر زور دیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments