نومبر 2024ء : ترسیلات زر 2 ارب 92 کروڑ ڈالر رہیں، ماہانہ بنیاد پر ساڑھے4 فیصد کی کمی ریکارڈ

  • نومبر 2023 میں 2 ارب 26 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں رقم میں 29.1 فیصد کا اضافہ ہوا
شائع December 9, 2024

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے پیر کے روز جاری اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 میں بیرون ملک مقیم کارکنوں کی ترسیلات زر 2.92 ارب ڈالر رہیں جو اکتوبر 2024 کے 3.05 ارب ڈالر کے مقابلے میں 4.5 فیصد کم ہیں۔

سالانہ بنیاد پر ترسیلات زر میں 29.1 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2.26 ارب ڈالر تھا۔

مالی سال 2025 کے 5 ماہ کے دوران ترسیلات زر 33.6 فیصد اضافے کے ساتھ 14.8 ارب ڈالر رہیں جو مالی سال 2024 کے 4 ماہ میں 11.1 ارب ڈالر تھیں۔

گھریلو ترسیلات زر ملک کے بیرونی کھاتوں کو سہارا دینے، پاکستان کی معاشی سرگرمیوں کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ ترسیلات زر پر منحصر گھرانوں کی قابل استعمال آمدنی میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ رواں مالی سال 2024-25 میں کارکنوں کی ترسیلات زر 35 ارب ڈالر کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 24 میں یہ 30.25 ارب ڈالر تھی۔

ترسیلات زر کا بریک ڈاؤن

سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے نومبر 2024 میں سب سے زیادہ رقم بھیجی کیونکہ انہوں نے مہینے کے دوران 729.2 ملین ڈالر بھیجے۔ ماہانہ بنیادوں پر یہ رقم 5 فیصد کم تھی لیکن گزشتہ سال کے اسی مہینے میں تارکین وطن کی جانب سے بھیجے گئے 543.6 ملین ڈالر کے مقابلے میں 34 فیصد زیادہ تھی۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 0.25 فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی، جو اکتوبر میں 620.9 ملین ڈالر سے کم ہوکر نومبر میں 619.4 ملین ڈالر ہوگئی۔ سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 50 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ترسیلات زر 411.8 ملین ڈالر تھیں۔

اس ماہ کے دوران برطانیہ سے ترسیلات زر 409.9 ملین ڈالر رہیں جو اکتوبر 2024 میں 429.8 ملین ڈالر کے مقابلے میں 4.6 فیصد کم ہیں۔ برطانیہ سے آنے والی سالانہ آمد میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دریں اثناء یورپی یونین کی جانب سے ترسیلات زر میں 10 فیصد کمی واقع ہوئی اور نومبر 2024 ء میں یہ 323.1 ملین ڈالر رہی جو اکتوبر میں 359.1 ملین ڈالر تھی۔

نومبر 2024 میں امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے 288.2 ملین ڈالر بھیجے جو کہ ایم او ایم میں 4.3 فیصد کمی ہے۔

رواں سال اکتوبر میں اسٹیٹ بینک نے ترسیلات زر کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں (ای سیز) کے لیے مراعاتی ڈھانچے میں تبدیلی کی تھی۔ اس نظام کے تحت بینکوں اور ای سیز دونوں کو دو طرح کی ترغیبات ملیں گی- ان فکسڈ کمپونینٹ ترغیبات اور متغیر اجزاء کی ترغیبات شامل ہیں۔

Comments

200 حروف